ھمارے ھم زلف ھیں جن کی گاؤں میں ایک چھوٹی سی دکان تھی ،جس میں رس ، بسکٹ بچوں کی ٹافیاں اور کوئی پانچ پانچ کلو دالیں رکھی ھوئی تھیں ،،، وہ قتل کے مقدمے میں گواہ تھے، مخالفین نے ان کے خلاف انکم ٹیکس میں درخواست دی اور ایک مریل سا منحوس شکل کا بندہ آ گیا ،، جب اس نے دیکھا کہ دکان انکم ٹیکس کی زد میں نہیں آتی تو ھڈی کا مطالبہ کر دیا ،، ادھر میرے ھم زلف رخصت اور اضطرار کی بجائے عزیمت کے شیدائی ھیں ، وہ اڑ گئے اور صاحب نے ناراض ھو کر انکم ٹیکس لگا دیا ،، ماموں نے گوجرخان جا کر درخواست دی ،، اس افسر نے بھی میرے ھم زلف کو بڑی لعن طعن کی کہ تم سمجھتے ھو بس تم ھی جنت میں جاؤ گے ،، اس بندے سے مک مکا کر لینا تھا ، اب تو اس کی رپورٹ کے مطابق ھی کارروائی ھو گی ،، ماموں نے دکان ھی بند کردی ،،،، مگر انکم ٹیکس آج 20 سال ھو گئے ھیں دیتے ھوئے وہ معاف نہیں ھوا ، اور انکم ٹیکس بھی میاں نواز شریف سے زیادہ دیتے ھیں ،، درخواست دی کہ میں نے دکان بند کر دی ھے مجھے انکم ٹیکس سے معافی دے دی جائے ،، کارندے نے آ کر ان کی گائے اور بیلوں کی دم اٹھا اٹھا کر دیکھی بلکہ ان کی ناف تک داڑھی کو بھی مشت بھر سے زیادہ ھونے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور شاید اسے بھی انکم ٹیکس کی لسٹ میں ڈال لیا ،،مگر انکم ٹیکس کی لسٹ سے نکالنے کے لئے پھر بھی ھڈی مانگی جو نہ دی گئ لہذا نام ابھی تک لسٹ میں شامل ھے ،، گاؤں میں بڑی بڑی چلنے والی دکانیں ھیں مگر کسی پر انکم ٹیکس نہیں ، ان کی دکان نہیں مگر انکم ٹیکس ھے ،، میں جو پیسے انہیں غریبوں مسکینوں کو تقسیم کرنے کے لئے بذریعہ بینک بھیجتا ھوں ،، اس رقم کو بھی ان کی انکم میں شامل کر لیا گیا ھے حالانکہ بینک ریکارڈ بتا رھا ھے کہ پیسے بیرون ملک سے کوئی آدمی بھیج رھا ھے ،، مفت میں مشورہ بھی دے دیا ھے کہ ” صوفی صاحب پیسہ ھنڈی سے منگا لیا کرو،ضروری ھے بینک ریکارڈ میں شو کرانا ؟
یہ انکم ٹیکس والے جاتی عمرہ کا دورہ نہیں کرتے ؟ اور الیکشن کمیشن السلواڈور میں رھتا ھے کہ اسے جائداد کی قیمت کا پتہ نہیں