, آنے والا ایک منہ اور دو ھاتھ لے کر آتا ھے اس کے رزق کی اپنی فائل ھے ، اللہ پاک اس کو وہ کچھ دے سکتا ھے جو اس کے باپ نے سوچا بھی نہیں ھو گا ،، خدا بننے کی کوشش مت کریں ،، آپ غربت کی بجائے غریب ختم کرنے کی بات کر رھے ھیں ،، یہ لفظ ھی غلط ھے کہ وہ کہاں سے کھائے گا ، اور اس بات کا قرآن نے صاف اور دو ٹوک جواب دیا ھے ، اس کو بھی جو غربت میں مبتلا ھے اور اس کو بھی جسے ابھی غربت کا ڈر ھے ،، دونوں جواب آپ کے گوش گزار کر دیتا ھوں ،،{وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ مِنْ إِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ (151- یہ وہ شخص ھے جو مفلس ھو چکا ھے ، اس لئے اس سے کہا گیا کہ اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل مت کرو ھم تم کو رزق دے رھے ھیں ناں؟ تو اس کو بھی ھم ھی دیں گے ،،ولا تقتلوا أولادكم خشية إملاق نحن نرزقهم وإياكم إن قتلهم كان خطئا كبيرا 31الاسراء،، یہ وہ شخص ھے جو مفلس نہیں مگر اسے زیادہ اولاد کی وجہ سے مفلس ھونے کا خدشہ ھے ، اس کو جواب دیا گیا ھے کہ ” مت قتل کرو اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے ، ھم گارنٹی دیتے ھیں کہ ھم اس کو رزق دیں گے ،، اور اس کا ثبوت یہ ھے کہ ھم ھی تم کو بھی دے رھے ھیں ،، اصل نفسیاتی مسئلہ یہ ھے کہ جب انسان اپنے آپ کو اپنا رازق قرار دے دیتا ھے اور حقیقی رازق پر سے اس کا توکل ختم ھو جاتا ھے تو پھر وہ سوچتا ھے کہ وہ اولاد کو کہاں سے کھلائے گا ،، ساری خرابی سافٹ ویئر میں ھے ، ایمان کی تجدید یا ری انسٹالینشن کی ضرورت ھے