آیت مودت سورہ شوری میں نازل ہوئی ہے اور یہ مکی دور کے اس مرحلے کی سورت ہے ،جس میں اب براہ راست رسول اللہ ﷺ پر تشدد اور سماجی بائیکاٹ کا شکار بنایا جا رہا تھا ، اس وقت قریش مکہ کو کہا جا رہا ہے کہ آپ ان سے کہہ دیجئے کہ میں اپنی دعوت کے بدلے تم سے کوئی اجرت تو نہیں مانگ رہا ، مگر وہ جوقرابت داروں میں رشتے کی مودت ہوتی ہے اس کا تو خیال کرو ـ
جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے سوا کوئی زوجہ بھی نہیں تھی،اور حضرت علی ابھی داماد بھی نہیں بنے تھے اور نہ ہی حسن وحسین اور زینب علیہم السلام پیدا ہوئے تھے۔ آیت کے مخاطب بھی مسلمان نہیں قریش مکہ تھے ـ اس آیت کو غیر محل پر استعمال کرنا درست نہیں ، ایک مومن تو اس وقت تک مومن ہو ہی نہیں سکتا جبتک وہ رسول اللہ ﷺ سے اپنی جان ومال اور رشتے داروں سے بڑھ کر محبت نہ کرے ، اور کوئی مومن ہو ہی نہیں سکتا جو ایمان والوں سے محبت نہ کرے ،،
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کو اپنی جان اور اپنے والدین اور اولاد سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں ـ
دوسری حدیث میں فرمایا کہ تم تب تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ مومن نہ ھو اور تب تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تمہیں آپس میں محبت نہ ہو ، کیا میں تمہیں ایسی عادت نہ بتاؤں کہ جس کو اپنا کر تم کو آپس میں محبت ہو جائے ؟ آپس میں سلام کو عام کر دو ـ
[ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ ۗ وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌ (23) شوری
[(لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من ولده ووالده والناس أجمعين) (مسلم)
[لا تَدْخُلُونَ الجَنَّةَ حتَّى تُؤْمِنُوا، ولا تُؤْمِنُوا حتَّى تَحابُّوا، أوَلا أدُلُّكُمْ علَى شيءٍ إذا فَعَلْتُمُوهُ تَحابَبْتُمْ؟ أفْشُوا السَّلامَ بيْنَكُمْ.] مسلم