تمام لوگوں کے عیب چھپانا واجب ھے مگر اپنی اولاد کے عیب چھپانا فرض ھے ،، خواہ مخواہ اپنی اولاد کو بدنام کرنے سے لوگ شاید منہ پر آپ کی تعریف کر دیں مگر آپ اور آپکی اولاد دونوں ان کی نظروں سے گر جاتے ھیں ،، ایک شخص نبئ کریم ﷺ کے پاس اپنی بیٹی کی بدکاری کی شکایت لے کر آیا جس پر اللہ کے رسولﷺ اس پر برس پڑے اور فرمایا تم انتہائی برے باپ ھو ، تمہاری بیٹی کا تم پر یہ حق تھا کہ تم اس کا پردہ رکھو ،،
اسی طرح عورتیں اپنے شوھر کی برائیاں نہ کرتی پھریں ، شوھر تبدیل ھو سکتا ھو پھر تو چلو بندہ بات بھی کرے تو کوئی فائدہ ھے ،جس خربوزے کو آخرکار کھانا ھی ھو اس پر پیشاب نہیں کرتے ،،، ، اللہ نے تمہیں ایک دوسرے کا لباس بنایا ھے اور تم ایک دوسرے کے کپڑے اتارتے پھرتے ھو ،، اچھا ھے یا برا تمہارا شوھر ھے اور یہی تمہارا امتحان اور تمہاری جنت یا جھنم ھے ،، اسی طرح خاتون کا معاملہ بھی ھے ، اپنی بیوی کو بے عزت کرنے والے کی معاشرے کی نظر میں کوئی عزت نہیں ھوتی ایسے بندے کی حالت ھمارے گاؤں کے اس پاگل جیسی ھوتی ھے جسے گھر والے صابن دے کر نہانے بھیجتے تھے اور وہ تینوں کپڑے اتار کر دیوار پر رکھتا پھر ان کے اوپر صابن رکھتا تا کہ اڑ نہ جائیں اور پھر ننگ منگا گاؤں کی گلیوں میں لیفٹ رائٹ کرتا تھا ،،، ھن لباس لکم و انتم لباس لھم ،، لباس عیب چھپاتا ھے ننگا نہیں کرتا ،،،،