اگر تو اسلام کسی اے سی یا پنکھے جیسی مشین کا نام ھے تو اسے کہیں سے بھی امپورٹ کر کے فٹ کیا جا سکتا ھے ، لیکن اگر کردار کا نام ھے تو ایک چور جج بھی بن جائے تو رشوت ھی لے گا ،، مقننہ میں ھو گا تو بھی وھی گل کھلائے گا ،، جب خام مال ھی خراب ھے تو وہ جہاں جا کر فٹ کرو گے بھٹہ بٹھا دے گا ، اب جہوریت کا بٹھایا ھوا ھے ،کل اسلام کا بٹھا دے گا ،، ابھی بھی اسلام کے لئے ایک Face saving موجود ھے کہ ” یہ نافذ ” نہیں ھے ،اگر نافذ ھوتا تو پتہ نہیں من و سلوی اترنا شروع ھو جاتا ،، حقیقت یہ ھے کہ اس چور سوسائٹی کے سپرد جو نظام بھی ھو گا یہ اس کو بدنام کریں گے ! علمنا الایمان ثمہ علمنا اقرآن،، ھمیں پہلے ایمان سکھایا گیا پھر قران سکھایا گیا ،، ابن عمر نے 8 سال میں سورہ بقرہ حفظ کی تھی ، فرماتے تھے دس آیتیں لیتا ھوں جب تک ان پر عمل مکمل نہیں ھوتا اگلی دس آیتیں نہین لیتا ،یوں وہ چلتا پھرتا قران بن گئے تھے ،، ھم چلتے پھرتے دجال ھیں ،پیپ سے بھرے کنستر کے اوپر دو کلو گھی ڈال کر خالص گھی بیچنے نکلے ھیں !