اگر رزق میں وسعت کا کوئی وظیفہ ھوتا تو نبیوں کا نبی محمد عربی ﷺ اپنے پیٹ پر پتھر نہ باندھتا ،،،،،،،،،،،،،،
اللہ کے رسول ﷺ کے گھر دو دو ماہ تک چولہا نہیں جلتا تھا ،کھجور اور پانی سے گزارہ چلتا تھا ،، کئ دفعہ کچھ نہ ھونے کی وجہ سے روزہ رکھ لیتے تھے اور کھانے کو کچھ آ جائے تو خود بھی افطار کر لیتے تھے اور ازواج کو بھی افطار کرنے کا حکم دیتے تھے ، ایک دفعہ راہ چلتے اہک کھجور ملی تو اس کو اٹھا کر پھونک ماری اور گرد صاف کی اور فرمایا کہ اگر مجھے شک نہ ھوتا کہ یہ صدقے کی کھجور ھو گی تو میں اس کو کھا لیتا ،تین دن سے میرے منہ میں کھانے کے نام پہ کچھ نہیں گیا – ایک دفعہ چہرے کی پیلی رنگت سے ایک صاحب کو آپ کی حالت کا اندازہ ھو گیا اور انہوں نے بکری ذبح کر کے حضورﷺ کی دعوت کر دی ، اللہ کے رسول ﷺ نے ایک بوٹی اٹھا کر روٹی پہ رکھی اور فرمایا کہ اسے فاطمہ کے گھر دے آؤ ، کئ دن سے اس کو فاقہ ھے ،،، جب آپ فوت ھوئے تو آپﷺ کی زرہ ایک یہودی کے یہاں گروی تھی ،،، یہ سارے واقعات ھم ھر جمعے میں سنتے ھیں مگر اس سے اپنے دین کے لئے کوئی سنت اخذ نہیں کرتے