الرجال قوامون علی النساء ( القرآن )
اللہ پاک نے مرد کو قوام بنایا ھے عورت کا ،،،
یہ قوام کیا ھے ؟ اس کام مادہ وھی قام یقوم قائم ھے ،،
اللہ قیوم ھے ،، کائنات اس کے سہارے قائم ھے ،کھڑی ھوئی ھے ،،،،،
عورت ذات ذھین فطین ھونے کے باوجود اپنی فطرت میں ایک ایسی بیل سے مشابہ ھے جس کا اپنا کوئی تنا نہیں ھوتا ، لہذا وہ بیل اپنے قائم ھونے، کھڑے ھونے کے لئے جس سہارے کو استعمال کرتی ھے وہ اس بیل کا قوام کہلاتا ھے ،، وہ والد ہو یا شوھر..
آپ پودوں کی نرسری میں چلے جایئے وھاں آپ کو گملوں میں کمزور پودوں اور بیلوں کے ساتھ ایک ڈنڈی سی ٹھکی ھوئی ملے گی ، وہ اس پودے کی قوام ھے ، اسے قائم رکھے ھوئے ھے,کھڑا رکھے ہوئے ہے تو ،، حالات کی آندھی اور طوفانوں میں وہ ڈنڈی اس پودے یا بیل کو ادھر ادھر سر پٹخنے اور بکھر جانے سے بچاتی ھے ،،
قوام کا پورٹ فولیو مرد کو دے کر اللہ پاک نے مرد پر بہت ساری اھم مادی ، اخلاقی اور شرعی ذمہ داریاں ڈال دی ھیں ،، اور سارے گھر کا بوجھ اس کے کندھوں پر جا لادا ھے ،عورت کو اولاد کی تربیت کے لئے جس لطافت کی ضرورت تھی اس کا عظیم ذخیرہ عورت کی فطرت میں رکھنے کے بعد اس کا متبادل اسے شوھر کی قوامیت کی صورت میں عطا فرمایا تا کہ وہ معاشرتی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،
مگر آج کل یار لوگ سمجھتے ھیں کہ مرد کو قوام اس لئے بنایا گیا ھے کہ ” اس کا مُکا پسلیاں توڑ دیتا ھے "