آپ اللہ سے بھی سیاست کرتے ھیں ،، ایک طرف آپ اتنے مخلص کہ جنت تک نہیں مانگتے کہ ” کون جیتا ھے تیری زلف کے سر ھونے تک ” کون مٹی بن کر اٹھے گا تو جہان دیکھے گا اور جنت جائے گا ،، چنانچہ آپ نے دنیا میں ھی کچھ ٹارگٹ طے کر رکھے ھیں کہ جن کے ذریعے آپ اللہ پاک کا امتحان لیتے رھتے ھیں کہ وہ اگر ان کو پورا کر دے تو گویا اس کی رضامندی کنفرم ھو گئ اور اگر وہ آپ کی بات نہ مانے اور آپ کا ٹارگٹ پورا نہ کرے تو گویا ثابت ھو گیا کہ ابھی تک اللہ اپنی مرضی کر رھا ھے ، ” آپ کی اتنی عبادت ،تلاوت اور طارق جمیل ،قاری حنیف کو سننے کے باوجود ابھی تک وہ آپ کی مرضی کا پابند نہیں ھوا ، اپنی ھی مرضی کیئے چلے جا رھا ،،، میرے چندا ،، یہی وجہ ھے آپ کی بے سکونی کی ،، آپ خود کو اللہ کے حوالے کرنے کی بجائے اپنے ان سارے نیک اعمال کو اللہ کو پھنسانے کے لئے استعمال فرما رھے ھیں ،، اللہ نے آخرت میں دینے کا وعدہ کیا ھے ،دنیا اللہ والوں پر بڑی مشکل گزری ھے ،،امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کی آل اولاد کے ساتھ جو ھوا کیا وھی آپ کے لئے کافی دلیل نہیں ،، سکون باھر نہیں سکون انسان کے اندر ھے ،،، اور اندر آپ نے اللہ کے خلاف گلوں شکوؤں سے بھر رکھا ھے جو ابل ابل کر باھر نکل رھے ھیں ،، چن ماھی ،یہ ساری توحیدیں اور ساری عبادتیں خود آپ کے نفعے کے لئے ھیں اللہ پر احسان نہیں ھیں اور نہ ان سے اللہ کا کوئی کام چلتا ھے ،،من جاھد فانما یجاھد لنفسہ ،،( جو جھاد کرے گا اپنے بھلے کے لئے کرے گا ) من ابصر فلنفسہ ( جو بصیرت کا رستہ اختیار کرے گا اپنی جان کا بھلا کرے گا )،، من اھتدی فانما یھتدی لنفسہ( جو ھدایت کی راہ اختیار کرے گا اپنی ذات کے نفعے کے لئے کرے گا ) ،، من تزکی فانما یتزکی لنفسہ ( جو پاگیزگی کی روش اختیار کرے گا اپنی ذات کے لئے کرے گا ) ،، کیا یہ ساری قرآن کی آیتیں اور اللہ کے اعلانات نہیں ھیں ؟ ،آپ کیسے حافظ ھیں ؟ اگر آپ یہ سب کچھ کر رھے ھیں تو اس پر بھی آپ اللہ کے شکرگزار ھوں ،، اس کا احسان ھے نہ کہ آپ کا احسان ،،
(یمنون علیک ان اسلموا قل لا تمنوا علی اسلامکم بل الله یمن علیکم ان هداکم للایمان ان کنتم صادقین )الحجرات 17،،
اے نبی ﷺ یہ آپ پر احسان جتلاتے ھیں کہ اسلام قبول کر لیا ،، آپ کہہ دیجئے کہ مجھ پر اپنے اسلام لانے کا احسان مت چڑھاؤ بلکہ اللہ کا احسان ھے تم پر کہ اس نے تمہیں راہ ھدایت سجھائی ، اگر واقعی ایمان نام کی کوئی چیز تمہارے اندر ھے اور تم دعوئ ایمان و اسلام میں سچے ھو ،،
قاری حنیف ڈار بقلم خود