اسپرے میں استعمال ھونے والا الکوحل حرام نہیں ھے ،،، لہذا بے خوف و خطر بلاجھجھک استعمال فرمائیں ،،، انسانی طبیعت میں شراب کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لئے یہ کہا گیا کہ اگر اس کا قطرہ کپڑے پہ گرے تو وہ کپڑا ناپاک ھو جاتا ھے ،، اور یہ سد، ذرائع قسم کی چیز ھے ، عمان میں رابطہ موتمر عالمِ اسلامی کی بحوث العلمیہ کمیٹی کے اجلاس میں اس مسئلے پر دنیا بھر کے علماء کی رائے لی گئ ، پاکستان سے بھی جسٹس تقی عثمانی صاحب سمیت کئ علماء نے شرکت فرمائی ،، ماھرین کی رائے بھی لی گئ جس کے بعد اکثریت کی رائے کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ پرفیوم میں استعمال ھونے والی الکوحل اور اسپرٹ کے Swab وہ شراب نہیں ھے کہ جس کے گرنے سے کپڑے ناپاک ھو جاتے ھیں ، اسی طرح کھانسی کے شربت میں استعمال میں ھونے والی الکحل بھی حرمت کے درجے کو نہیں پہنچتی ،، الکوحل اصل میں ایک Set of medicines ھے ان میں سے ھر الکوحل حرمت والی الکوحل نہیں جس طرح انسان کی مادہ بھی Mammals جانوروں کا حصہ ھے جو انڈے دینے کی بجائے بچے دیتے ھیں ،مثلاً چمگادڑ ، چوہیا ،گائے بھینس ، وغیرہ ،، اب میمل ھونے کی وجہ سے اپنی بیوی پر بھی چوہیا اور چمگادڑ والا فتوی لگا دے تو ظاھر ھے کہ یہ بات درست نہیں ،، ذرا سی تبدیلی فارمولے کو تبدیل کر دیتی ھے ، گٹر کا وھی گندہ پانی جو کسی کیاری میں دیا جاتا ھے اور گاجر مولی پالک اس کو پی لیتی ھیں تو ان سبزیوں اور پھلوں میں پایا جانے والا پانی اگرچہ وہ گندہ پانی ھی ھے مگر سارے ذوق و شوق سے اس لئے کھاتے اور پیتے ھیں کہ اب اس کا فارمولہ تبدیل ھو گیا ھے ،، ڈاکٹر انیس صاحب نے ایک سوال کے جواب میں اس کو ناجائز کہا جس پر ایک ساتھی نے ان کو اس اجلاس کی کارروائی اور اس کے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے اگلے ترجمان القرآن میں رسائل و مسائل کے صفحات پر اس خط کو نشر کر کے اپنے سابقہ جواب سے رجوع فرما لیا – اہل علم کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ حق واضح ہو جانے کے بعد اپنی رائے سے رجوع کر لیتے ہیں –
قاری حنیف ڈار بقلم خود۔ 2015
نشر مکرر