حافظ زبیر صاحب بتا رہے تھے کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے 300 بار قرآن پڑھا , 301ویں بار مسئلہ اجماع امت کا ثبوت ان کو ملا۔ اصل میں آنحضرت حافظ زبیر صاحب سمجھا رہے تھے کہ قرآن فہمی کوئی خالہ جی کا گھر نہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ امام شافعی کی اجماع امت کی یہ دلیل سرے سے ہی غلط فہمی پر مبنی ہے،یہ آیت امت مسلمہ کے بارے میں نہیں بلکہ منافقین کے بارے میں ہے۔ پانچویں پارے کے نصف ( فما لکم فی المنافقین فئتین واللہ ارکسھم بما کسبوا۔ النساء 88) سے شروع ہو کر منافقین کو ہی ڈسکس کیا جا رہا ہے اور اس آیت کا مخاطب بھی یہی منافقین ہیں,, نہ کہ امت مسلمہ کے باہمی فقہی اختلافات مراد ہیں۔ یہ بات قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنے والے کو فوری سمجھ لگ جاتی ہے ، مگر ہر آیت کو بقیہ مضمون سے کاٹ کر ایک کہانی ٹانک دینے کا رواج بن گیا ہے، جس نے کتاب اللہ کو قراطیس یعنی ورق ورق بنا دیا ہے جن کا آپس میں کوئی باہمی ربط نہیں۔