مجھے پہلے اندازہ نہیں تھا ،مگر اب خواتین کے سوالات سے اندازہ ھوا ھے کہ مرد میں بھی عورت کے لئے شدید سیکس اپیل موجود ھے ،،،،،،،،،، یہانتک کہ شادی شدہ خواتین کے لئے بھی ،،
اب اس کا علاج کیا ھے ،،؟
عورت کا علاج تو ھم نے یہ کیا کہ اسے مسجد سے بھی روک دیا ،، سامنے گزرنے سے بھی منع کر دیا کہ نماز ٹوٹ جاتی ھے اگرچہ اپنی بیوی یا بہن ھی کیوں نہ ھو ،،،
اگر عورت مفتی ھوتی اور دین پر اس کا ھولڈ ھوتا تو یقیناً وہ بھی مردوں پہ کچھ پابندیاں لگا دیتی تا کہ اپنے ایمان کو بچا سکے جس طرح مرد اپنا ایمان بچانے کے لئے پابندیاں لگاتے ھیں ، مرد کے لئے اگر عورت شیطان کی ایجنٹ ھے تو یقیناً عورتوں کے لئے مرد شیطان کے ایجنٹ ھیں ، انہیں کیونکر عطر فلیل اور مٹی کا تیل لگانے کی اجازت ھے ، وہ کس اصول کے تحت Only For Men پرفیوم استعمال کرتے ھیں تا کہ عورتوں کو کھینچ سکیں ؟؟
ایک انگریز ماھرِ نفسیات عورت کہتی ھے کہ دنیا میں باقی انسانوں کے جنسی اعضاء تو مخصوص جگہوں پہ لگے ھوتے ھیں ،، مگر دنیا کے ھر مذھب کی مذھبی شخصیات کے جنسی اعضاء ان کے سر میں ھوتے ھیں اور وہ انہی کے گرد گھومتے ھیں ، ذرا سا کوئی منظر دیکھا اور ان کے سر میں Erection ھو جاتی ھے ،،
اس کا اندازہ اس فتوے سے ھو جاتا ھے کہ ” امرد یعنی ٹین ایجر بچہ جس کی ابھی داڑھی مونچھ نہ آئی ھو اس کی امامت مکروہ ھے کیوں کہ ،،،
اس کو تک لینے سے ایمان چلا جاتا ھے !
ھر برائی کی طرف دھیان چلا جاتا ھے !
یہ وہ لوگ ھیں جن کے مراقبوں سے خدا ان کو نظر آیا ھو یا نہ آیا ھو ،مگر ان کی قوت ارتکاز کا یہ عالم ھے کہ لڑکا کپڑے پہن کر بھی ان کو ننگا نظر آتا ھے ، اور یہی حال خواتین کے بارے میں بھی ھے ،، حدیثِ احسان کی مشقیں انہیں کس مقام پر لے آئی ھیں ،،
نبئ کریم ﷺ نے اپنے زمانے میں ٹین ایجر امام مقرر کیئے ھیں کیوں کہ ان کو اپبے بڑوں سے زیادہ قرآن یاد تھا ،، آج کل جس کی سورہ فاتحہ بھی درست نہ ھو مگر داڑھی لمبی ھو وہ چودہ پندرہ سال کے حافظ قرآن بچے کو مصلے پہ کھڑا نہیں ھونے دیتا کہ اس سے اس کا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ھے ،،تمہیں اپنے امام لڑکے میں اپنے بیٹے کا خیال نہیں آتا ، اپنے بھائی کا خیال نہیں آتا ،، بدبخت تجھے اس میں اپنا مفعول کیوں نظر آتا ھے ؟ حضور ﷺ کے زمانے میں قرآن زیادہ یاد ھونے کے سبب اس بچے کو بھی امام بنا دیا جو سجدے میں پیچھے سے ننگا ھو جاتا تھا صرف ایک چادر پہنے ھوتا تھا ،
مرد عورتوں کے لئے شیطان ھیں ،،،،،،،، اور عورتیں مردوں کے لئے شیطان کی ایجنٹ ھیں ،، لڑکے بھی مقتدیوں کے ایمان کے دشمن ھیں ،، اب علاج کیسے کیا جائے ،، ایک طریقہ تو یہ ھے کہ سب اپنے اپنے خیالات پر قابو پانے کی کوشش کریں ،، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ھے کہ اللہ سے حیاء کا حق یہ ھے کہ تم اپنے سر میں آنے والے خیالات کا بھی محاسبہ کرو ،، یعنی کوئی دیکھے نہ دیکھے مگر خدا کو تو معلوم ھے کہ تم اس وقت کونسا پیج کھول کر نماز میں کھڑے ھو ؟ اگر اپنے خیالات کو مھذب نہیں بنا سکتے تو پھر عورتوں کو گھروں میں بند کر دو ،،، لڑکوں کو برقع پہنا دو ،، اور مردوں کو کھمبوں سے لٹکا دو ،، بازار ،عدالتیں ، بینک ،منڈیاں غیر مسلموں کے حوالے کر دو ،، ان کے ایمان کو تو کوئی خطرہ نہیں ،،،،،،،،،