واللہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ خود میرے دوستوں کے دل و دماغ میں اپنے نبی ﷺ کے بارے میں اس قدر غلط فہمیاں پائی جاتی ھیں ،، غربت اور بھوک نبی ﷺ کی سارے نبوی دور پر چھائی ھوئی ھے ،، بیویاں خرچہ مانگتی ھیں اور ان کو چھوڑ کر ایک ماہ کے لئے روٹھ کر چھت والی کوٹھی میں جا بیٹھے ھیں ،عمر فاروقؓ نے سبب پوچھا تو فرمایا کہ جو چیز میرے پاس نہیں ھے یہ وہ مانگتی ھیں میں کہاں سے لاؤں ؟ گھر کھانے کو کچھ نہ ھوتا پوچھتے گھر میں کیا ھے تو امھات المومنین کہتیں ” برکت ھے ” تو آپ فرماتے میرا روزہ ھے ازواج بھی کہتیں ھمارا بھی روزہ ھے ، پھر جب کہیں سے ھدیہ آ جاتا تو حضور ﷺ افطار فرما لیتے اور ازواج کو بھی افطار کروا دیتے ،یوں ثابت ھوا کہ نفلی روزہ روزے دار کی مرضی پر ھوتا ھے اور اس کی کوئی قضاء نہیں ھوتی ،، ایک دفعہ آپ کے سامنے سوکھی روٹی رکھی گئ تو آپ نے فرمایا ” کیوں بھئ میں نے وہ ھانڈی میں ابلتا ھوا گوشت دیکھ نہیں لیا ؟ گھر والوں نے جواب دیا کہ وہ بریرہ کو کسی نے صدقہ دیا ھے ، آپ نے فرمایا کہ صدقہ بریرہ تک تھا ،جب اس نے وصول کر لیا تو اب ھمارے لئے ھدیہ ھے ، اس سے مسئلہ اخذ کیا گیا کہ اگر کوئی شخص کسی گھر زکوۃ دیتا ھے تو زکوۃ کی ادائیگی کے بعد اس گھر میں دعوت کھا سکتا ھے کیونکہ اب وہ زکوۃ نہیں رھا ،، آپ کے چہرے کی رنگت دیکھ کر صحابہؓ نے جب بھی آپ کی دعوت کی آپ نے کبھی رد نہیں فرمائی کہ ” نہ نہ میں نے یہ بھوک خود اختیار کی ھے لہذا میں بھوکا ھی رھونگا ، بلکہ روٹی پہ بوٹی اور سالن رکھ کر حضرت فاطمہؓ کے گھر بھی بھیجا کہ کئ دن سے اس کے منہ میں کچھ نہیں گیا ،، حضرت عائشہؓ کے بارے میں سب نے پڑھا ھو گا کہ جب بھی ان کے سامنے مرغن سالن آتا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ھو جاتے کہ زندگی بھر نبئ کریم ﷺ کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہ ھوا ،، خود اختیاری پہ رونا کیسا ،، ؟؟ یہ غربت اس لئے تھی کہ دنیا کو پتہ چلے کی امیر ھونا نیک ھونے کی نشانی نہیں اور غریب ھونا اللہ کے غضب میں ھونے کی نشانی نہیں ،، یہ کیسی خود اختیاری غربت ھے کہ مرتے دم بھی یہودی کے مقروض ھیں ؟
اگر کوئی یہ سمجھتا ھے کہ وظیفوں سے رزق بڑھایا جا سکتا ھے ، قرضے اتارے جا
سکتے ھیں ، اور گھر کو خوشحال بنایا جا سکتا ھے تو وہ سب سے پہلے اسحاق ڈار کو یہ نسخہ بتائے تا کہ ملک کے قرضے اتریں ، خواہ مخواہ قادیانی بن کر لندن اور کنیڈا کیوں جاتے ھیں لوگ ،، مولوی تو اپنی دکانداری چلانے کے لئے وظیفے اور تعویز گنڈے کرتے
ھیں ،عوام کو بھی سواد آتا ھے یہ مال خرید کر ،،،،،،،،،