ایک اہم اور ضروری وضاحت ۔
میرے دو قسم کے کلپس اپ لؤڈ ہو رہے ہیں۔
ایک قسم وہ ہے جو میرے دس بارہ سال پرانے خطبات میں سے آٹھ دس منٹ کا ٹکڑا نکال کر کلپ بنایا جاتا ہے۔ اور یہ کام میرے ایک دوست کر رہے ہیں۔
دوسرے وہ مختصر خطاب ہیں جو میں گھر سے تیار کر کے اپ لؤڈ کر رہا ہوں۔
آپ کو بھی دونوں قسم کے کلپس میں تضاد نظر آیا ہو گا،
آج میں جن روایتوں پر تنقید کرتا ہوں، ماضی میں روایتی مولوی کے طور پر ان کو زور و شور کے ساتھ بطور دلیل و برھان منبر سے پیش کرتا رہا ہوں۔
اس کو علمی و نظریاتی ارتقاء کہتے ہیں۔
یہ فقہاء کے یہاں ںھی مروج رہا ہے، کہ امام ابوحنیفہ کا قول یہ ہے مگر فتوی اس قول کے خلاف ہے۔ یعنی مفتی بہ قول بعد والا ہے۔ یہ جملہ آپ کو ہر امام کی فقہ میں ملے گا، امام شافعی رحمہ اللہ کی تو پوری کی پوری فقہ نئ اور پرانی فقہ کے طور پر معروف ہے یعنی عراق میں دئیے گئے فتوے پرانی فقہ کہلاتی ہے جبکہ مصر میں دیئے گئے فتوے جدید فقہ کہلاتی ہے ، یہ فقہی ارتقاء ہے۔ اگر ایک امام اپنی زندگی میں پرانا فتویٰ واپس نہیں لے سکا تو ان کے شاگردوں نے ان فتاویٰ کو منسوخ کرتے ہوئے نیا فتویٰ انہی کی فقہ کے تابع جاری کر دیا، جیسا کہ امام یوسف اور امام حسن الشیبانی نے کیا۔
میرے تازہ ترین موقف کو ہی میری تازہ ترین رائے سمجھا جائے۔ اور کلپس میں تضاد کو اسی پس منظر میں دیکھا جائے۔
#علمی_ارتقاء