اگر تو امامت کی دلیل "انی جاعلک للناس اماما قال و من ذریتی”ہے تو پہلے امام حضرت علی نہیں بلکہ حضرت ابراھیم علیہ السلام ہیں،پھر ان کی نسل سے پیدا ہونے والے سارے انبیاء کرام جو حضرت اسحاق علیہ السلام سے پیدا ہوئے،پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام اور ان کی نسل سے پیدا ہونے والے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ یہ کونسی امامت ہے جو ابراھیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکال کر کھڑی کی گئی ہے؟ اس طرح تو امام بارہ نہیں بارہ سو سے بھی ذیادہ بنتے ہیں۔ اگر دلیل” و جعلنا منھم اتنی عشر نقیبا”ہے تو یہ بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نسبت سے ہے کہ جن کا آپس کا عناد اس درجے کا تھا کہ صحرائے تیہ میں قید ہونے کے باوجودِ ایک دوسرے کے گھاٹ سے پانی پینا اپنی توھین سمجھتے تھے لہذا بارہ قبائل کے لئے بارہ چشمے بہائے گئے۔ پھر یہی بارہ موسی علیہ السلام کی کوئی بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے جب تک کہ ان کے اپنے قبیلے کا نمبردار یعنی نقیب اس کی تصدیق نہ کرے ۔ لہذا یہ نقابت بنی اسرائیل کا عیب تھا کہ رسول کو چھوڑ کر قبیلے کے نقیب کی بات پر ایمان لاتے یوں اپنی trible ego کو تسکین دیتے کہ غیر قبیلے کے نبی کی بات نہیں مانی اپنے قبیلے کے بندے کی بات مانی ہے۔ آیت پیش کرتے ہیں ابراھیم علیہ السلام کی امامت کی مگر گنتی میں سب سے پہلے انہی کو نکال باھر کرتے ہیں۔