وَاتْلُ عَلَیۡہِمْ نَبَاَ الَّذِیۡۤ اٰتَیۡنٰہُ اٰیٰتِنَا فَانۡسَلَخَ
مِنْہَا فَاَتْبَعَہُ الشَّیۡطٰنُ فَکَانَ مِنَ الْغٰوِیۡنَ ﴿175﴾وَلَوْ
شِئْنَا لَرَفَعْنٰہُ بِہَا وَلٰکِنَّہٗۤ اَخْلَدَ اِلَی الۡاَرْضِ
وَاتَّبَعَ ہَوٰىہُ ۚ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الْکَلْبِ ۚ اِنۡ تَحْمِلْ
عَلَیۡہِ یَلْہَثْ اَوْ تَتْرُکْہُ یَلْہَثۡ ؕ ذٰلِکَ مَثَلُ الْقَوْمِ
الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ۚ فَاقْصُصِ الْقَصَصَ لَعَلَّہُمْ
یَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿176﴾ (پ9،الاعراف:175،176)
بنی اسرائیل کا یہ عالم جس کے علم کی تصدیق ر﷽ کریم فرما رھا ھے کہ ھم نے اسے اپنی آیات سے نوازا ،، اور وہ ان آیات کی کمانڈ سے نکل گیا ، جب وہ اللہ کی آیات کی حفاظتی باڑ سے باھر نکلا تو شیطان اس کے پیچھے لگ گیا اور اسے اغوا کر لیا ۔یعنی اپنے ھاتھ میں کر کے انگلیوں پہ نچانا شروع کر دیا !
اگرچہ اللہ پاک نے تو یہ آیات اس لئے بھیجی تھیں کہ وہ ان کے ذریعے بلندی کا سفر کرے مگر اس نے ھمیشہ کی پستی کو چُن لیا اور اپنے نفس کو امام بنا لیا ، تو اس کا معاملہ کتے کا سا ھو گیا ، اسے ڈانٹو تو بھی زبان لٹکائے رھتا ھے نہ ڈانٹو تو بھی اس کی زبان لٹکی رھتی ھے ( آیات کا ھونا نہ ھونا اس کے لئے برابر ھو گیا )
اس واقعے کو کچھ اس طرح بیان کیا جاتا ھے کہ یہ شخص نہ صرف عالم تھا بلکہ اپنے زھد و عبادت کی وجہ سے ولی اللہ کا درجہ پا چکا تھا ،، موسی علیہ السلام نے جب بیت المقدس کی طرف سفر شروع کیا تو رستے میں مختلف قبائل سے ان کی جھڑپیں ھوتی آ رھی تھیں ، ان میں سے اس شخص کا قبیلہ بھی تھا ،، اس کی بیوی نے اسے کہا کہ وہ موسی علیہ السلام کی شکست کے لئے دعا کرے ،جس سے اس نے انکار کر دیا کہ میں اللہ کے رسول کے خلاف کیسے دعا کر سکتا ھوں ،مگر بیوی حسبِ عادت تھوڑی تھوڑی دیر بعد اُچکلے دیتی رھی اور تنگ آ کر اس نے دعا کر دی کہ اللہ موسی کو میرے قبیلے سے ھٹا دے ،، دعا قبول ھوئی اور موسی علیہ السلام کے لشکریوں کو جو خود بھی لڑنا نہیں چاھتے تھے ،مجرد اللہ کی سپورٹ کی وجہ سے لڑ رھے تھے ان سے سکینہ کو ھٹا لیا ،یوں وہ پسپا ھوگئے ،،مگر اس شخص کو بتا دیا گیا کہ اس کو نہ صرف اللہ کے ھاں سے معزول کر دیا گیا ھے ، بلکہ اب اس کی صرف تین دعائیں قبول کی جا سکتی ھیں ، اس کے بعد اس کا ایمان سلب کر لیا جائے گا –
اگر وہ بےوقوف چاھتا تو ان تین میں سے پہلی میں ھی معافی کی درخواست کر دیتا ،مگر اللہ کی طرف سے دھتکار دیئے جانے کے بعد اس سے توفیق بھی سلب ھو چکی تھی اور اسے اس کی بیوی کے حوالے ھی کر دیا گیا تھا ،، اس نے بیوی کو یہ راز بتا دیا کہ مجھے درگاہِ الہی سے دھتکار دیا گیا ھے صرف تین دعائیں پکڑا کر فارغ کر دیا گیا ھے !
بیوی نے کہا کہ آپ میرے لئے دعا کریں کہ اللہ مجھے جوان کر دے ،، نہایت اصرار کے ساتھ اس نے وہ دعا کروا لی اور جوان ھو گئ ،، یہ صاحب بوڑھے کے بوڑھے رھے ،، ایک دن انہوں نے اسے ایک نوجوان کے ساتھ فرار ھوتے دیکھ لیا ،جس پہ دعا کی کہ اللہ اس کو کتیا بنا دے وہ کتیا بن کر گھوڑے سے گر پڑی اور اپنے شوھر کے گھر کے دروازے پہ ھی بیٹھ گئ ،، بلعم باعوراء کے پاس اب بھی ایک دعا بچتی تھی ،اب بھی توبہ کا دروازہ کھلا تھا مگر اس کی دنیا بیوی کے گرد گھوم رھی تھی ،، ایک دن ترس آیا تو پھر آخری دعا بھی استعمال کر لی کہ اے اللہ اس کتیا کو دوبارہ عورت بنا دے !
کہنے والے کہتے ھیں جس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں بلکہ مجرد سبق آموز کہانی ھے کہ بلعم باعوراء تو اصحابِ کہف کے کتے کی شکل میں جھنم میں جائے گا جبکہ اصحابِ کہف کا وہ کتا بلعم باعوراء کی صورت میں جنت میں جائے گا ،،،