سبق نمبر -1
مرد بلا کا ناشکرا ھے ،،،
گھر چاند سی بیوی چھوڑ کر باھر اغلم بغلم کے پیچھے دھکے کھاتا رھتا ھے ،،، بیوی کے سامنے دوسری عورت سے فحش گفتگو کرتا ھے ،،
دوسری جانب بڑے بڑے خوبصورت گھبرو اس کے چاند کی ایک جھلک دیکھنے کو ترستے ھیں ،،،،،،،،،،،
اگر انتقاماً عورت بھی کسی کو لفٹ کرا دے تو کیا مرد کو گلہ کرنے کا حق پہنچتا ھے ؟
اور آئی ٹی کی بدولت یہ مرض عام ھو گیا ھے ،، بہت ھی عام ،،
سبق نمبر 2
اگر کسی لڑکی کی کسی سے Chat ھوئی ھے یا اس نے موبائیل پہ کسی سے بات کرنے کی حماقت کی ھے ،، یا وہ کسی کو پسند کرتی تھی یا کوئی اس کو پسند کرتا تھا ،،،،،،،،،، ان تمام حماقتوں کی ھوا بھی اپنے شوھر کو نہیں لگنے دینا ، چاھے وہ قسمیں کھائے اور قرآن کے کپڑے پہن کر اصرار کرے کہ وہ بہت وسیع القلب ھے وہ بالکل مائنڈ نہیں کرے گا ، اس کی قسموں پہ اعتبار مت کرے ورنہ ساری زندگی کا سیاپا پڑ جاتا ھے ،، وہ مرد ھی نہیں جو یہ بات ھضم کر جائے ،، خیالات اور وسوسے اس کی ذات میں 11 ھزار کے وی کے ھائی ٹینشن کرنٹ کی طرح دوڑتے رھتے ھیں ،، وہ وسوسوں کا شکار رھتا ھے ،، ھر بات کو Imagine کرتا رھتا ھے کہ پھر کیا ھوا ھو گا ، اگر بیوی کو کچھ نہیں کہے گا تو خود ضرور پاگل یا نیم پاگل ھو جائے گا ،، جسے اللہ نے چھپا رکھا ھے اس کا چھپا رھنا ھی مناسب ھے ، عورت اس پر قسم کھا کر بھی مکر سکتی ھے ،، سچ کے نام پہ گھر برباد کرنا عقلمندی نہیں ،،
سبق نمبر -3
کسی کا جوتا دیکھ کر ایک صاحب کہنے لگے ماشاء اللہ بڑا دیدہ زیب جوتا ھے ،، نیا ھی خریدا لگتا ھے
جی جی، الحمد للہ ، یقین کریں دو دفعہ گنڈھایا ھے ، ایک دفعہ مسجد میں تبدیل کیا ھے مگر پھر بھی نیا کا نیا ھے ، جوان نے جواب دیا ،،،
مرد شادی سے پہلے ھی عموماً کافی وارداتیں کر چکا ھوتا ھے ،،مگر پھر بھی نیا کا نیا ھی ھوتا ھے مختلف دستیاب ذرائع سے استفادہ کر چکا ھوتا ھے ،،، مگر ایسا معصوم اور بھولا بھالا ھوتا ھے جیسے کھوجا کرنے والا ( روزہ خور ) کھا پی کر پھر ھونٹ اس طرح خشک کر کے باھر نکلتا ھے جیسے اٹھ پہریا روزہ رکھا ھوا ھے ،،،،،،
سبق نمبر -4
جس طرح نیا موبائیل خریدا جائے تو بڑے تجسس کے ساتھ اس کی اپلیکیشنز چیک کی جاتی ھیں ،، اسی طرح شادی ھوتے ھی میاں بیوی ایک دوسرے کی کمزوریوں کی تلاش میں ھوتے ھیں ،،، عورت عموماً مرد سے جلدی اگلوا لیتی ھے اور وہ راجہ اِندر بن کر ناکردہ جرائم بھی شیخ چلی بن کر قبول کرتا چلا جاتا ھے کہ فلاں بھی مجھے رقعے لکھا کرتی تھی ، فلاں میسج بھیجتی تھی وغیرہ وغیرہ ،،، نتیجہ یہ ھوتا ھے کہ اب یہ دس بچوں کا باپ بن جائے ، مفتئ اعظم بن جائے اور داڑھی ناف تک بھی رکھ لے ، اور ستر حج بھی کرلے اور فرشتے اس کے وضو کے پانی سے غسل بھی کر لیں ،،مگر مجال ھے جو عورت اعتبار کر جائے ،، وہ ھمیشہ کہے گی میں جانتی ھوں یہ کتنا بڑا حاجی ھے ،، عورت کی زبان کی مار اتنی زبردست ھوتی ھے کہ یقین کریں پاکستان سے فون پر بات کر کے بندہ ابوظہبی بس اسٹاپ پر گرا دیتی ھے اور وہ بیچارہ ایمبولینس آنے سے پہلے دم دے جاتا ھے ، حالانکہ اگلے دن اس کی فلائٹ تھی ، تنظیم میں ایک صاحب تھے جو ابوظہبی بیٹھ کر فون پر العین دانت کے درد کا دم ڈالا کرتے تھے ،، عورت کا دم اس سے بھی طاقتور ھوتا ھے ،، اس لئے اپنے کسی گناہ کو بڑا ھے یا چھوٹا ،،کسی سے ڈسکس مت کریں ، شرعاً بھی یہ منع ھے ،،