۱ـ اللہ پاک قرآن حکیم میں ارشاد فرماتا ہے کہ ہم بشر کو ہی رسول بنا کر بھیجتے ہیں ، کہیں رسول اللہ ﷺ کو باقاعدہ حکم دے کر کہلوایا گیا کہ قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی ـ کہہ دیجئے کہ میں بشر ہوں مثل تمہاری ،میری طرف وحی کی جاتی ہے ـ
[ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ] الکہف ـ ۱۱۰
[ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِينَ (6)حم السجدہ
بریلوی کہتے ہیں کہ جو اس آیت کو مانتا ھے اور رسول اللہ ﷺ کو بشر کہتا ہے وہ گستاخ ہے ـ حالانکہ گستاخ یہ خود ہیں جو قرآن کی ان تمام آیات کے منکر ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ کو بشر کہا گیا ہےـ
۲ـ قرآن کہتا ہے کہ زمین و آسمان میں غیب کا علم کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے ـ
[ قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ (65)النمل
[ قُلْ لا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلا مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلا تَتَفَكَّرُونَ (50) الانعام
کہہ دیجئے کہ میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ اللہ کے خزانے میرے ہاتھ میں ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں (بشر نہیں بلکہ) فرشتہ ہوں ، میں تو بس اتباع کرتا ھوں اس کا جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے ،، کہہ دیجئے کہ کیا دیکھنے والا اور اندھا برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا پھر تم سوچتے نہیں ہو؟ یعنی میں وحی کی روشنی میں دیکھتا ھوں جبکہ تم وحی کے معاملے میں اندھے ہو ـ
بریلوی غیب سے متعلق تمام آیات کے منکر ہیں اور تاویل کر کے رسول اللہ ﷺ کو عالم الغیب ثابت کرتے ہیں ، یہ خود قرآن کی بھی تکذیب اور گستاخی ہے اور چونکہ اللہ پاک نے قُل کہہ کر نبئ کریمﷺ سے کہلوایا ہے لہذا یہ رسول اللہ ﷺ کے قول کی بھی تکذیب اور گستاخی ہے ،مگر یہ گستاخی کروڑوں لوگ کر رہے ہیں اور یہی لوگ عاشق رسول بھی بنے ہوئے ہیں ـ
۳ ـ یہ ہر نماز کی ہر رکعت میں ایاک نعبد و ایاک نستعین کہتے ہیں، یہ اگر خبر کے طور پر رب کو آگاہ کر رہے ہیں تو بھی جھوٹی خبر دے رہے ہیں ، اور اگر عہد کے طور پر مستقبل کے لئے وعدہ کر رہے ہیں کہ ہم تیری ہی عبادت کریں گے اور تجھی سے مدد مانگیں گے تو بھی بدعہدی کرتے ہیں ، غیر اللہ سے مانگتے بھی ہیں،اور غیر اللہ کو چڑھاوہ پیش کر کے عبادت بھی کرتے ہیں ، کیونکہ چڑھاوے کی ایک ہی جگہ ہے جہاں رسول اللہ ﷺ نے بھی اپنے جانور بھیجے ہیں ، یہ ہر دوسرے مزار پر ذبح کرتے ہیں ، اللہ کی مسجد سے غیر کی نذر و نیاز کے اعلانات ہوتے ہیں ، پھر بھی یہ عاشقِ رسول ہیں ـ جس شرک کی مذمت سے قرآن بھرا ہوا ہے ، وہ شرک ان کی ہڈیوں کے گودے تک کینسر بن کر پہنچ چکا ہے ، مگر یہ ہر نماز میں نتھ پہن کر ورجن بن کر حاضر ہو جاتے ہیں کہ ایاک نعبد و ایاک نستعین ـ سورہ فاتحہ یعنی قرآن کے دیباچے میں ہی یہ قرآن میں سے نکل جاتے ہیں ، جب ایاک نعبد و ایاک نستعین کے فورا بعد بریکٹ میں لکھ دیتے ہیں کہ اولیاء اللہ سے مانگنا اللہ سے مانگنا ہے،یعنی آیت کا پہلا حصے کا مطلب بھی پھر یہی ہوا کہ اولیاء اللہ کی عبادت بھی اللہ ہی کی عبادت ہے ، اس لئے کہ اگر ایاک نستعین کی ایاک میں نقب لگائی ہے تو وہ نقب ایاک نعبد والی ایاک میں بھی لگی ہے ـ
مگر تاویلیں کر کر کے پراکسی پہ شرک کرتے ہیں ـ مگر یہی سب سے بڑے عاشقِ رسول بھی ہیں ـ
4- اللہ پاک صاف صاف اور دوٹوک فرماتا ھے کہ مردہ نہیں سنتا ، ،،
[إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ (80) النمل]
بے شک آپ نہیں سنا سکتے مُردوں کو اور نہ ہی سنا سکتے ہیں پکارکر بہرے کو جب وہ پیٹھ موڑ کر چل دے ـ
[( إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَنْ يَشَاءُ وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ ) فاطر ۲۲]
بےشک اللہ تو سنا سکتا ہے جس کو چاہے، جبکہ آپ نہیں سنا سکتے ان کو جو قبروں میں ہیں ـ
مگر یہ لوگ مردوں کے سننے پر ایمان بھی رکھتے ہیں اور ان سے حاجت روائی بھی چاہتے ہیں ، اور مراقبوں کے ذریعے اپنے سیل بھی چارج کراتے ہیں ، ان کے مردے کبھی تو اپنا جنازہ بھی خود پڑھا لیتے ہیں اور کبھی دفن کئے جانے کے بعد ری بُوٹ ہو کر گھر واپس بھی آ جاتے ہیں اور ساتھ مٹھائی بھی لاتے ہیں گویا میلے پر گئے تھے ، بلکہ بعض مدفون بزرگ تو مدفون ہونے کے بعد مناظرے میں بھی پہنچ جاتے ہیں اور ساتھ والے کے کان میں داؤ پیچ بھی پھسپھسا رہے ہوتے ہیں ،پھر بھی یہ قرآن کو مانتے ہیں مگر تاویل کے ساتھ یعنی زور کا جھٹکا دھیرے سے ـ
قرآن کے بالمقابل روایت کوٹ کرتے ہیں کہ مردہ جانے والوں کے قدموں کی سرسراہٹ بھی سنتا ہے ،، گویا تحصیلدار کی بات سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف پیش کی جا رہی ہے ، اصلی تے وڈے گستاخ یہ ہیں ـ پہلے قرآن کی آیت تلاوت کرتے ہیں پھر اس کے بالمقابل ۱۸۰ ڈگری مخالف روایت جوڑتے ہیں اور امت قرّآن کی آیات کو چھوڑ کر اس روایت پر ایمان لے آتی ہے ، یہ ایمان لے آنا سب سے پہلے قرآن کی تکذیب چاہتا ہے ، جب تک قرآن کی آیت کو جھوٹا نہ مانا جائے تب تک جوتوں کی سرسراہٹ سننے والی کہانی تصدیق نہیں کی جا سکتی ، ہم قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور اس کہانی کو جو مسترد کرتے ہیں تو ہم منکرِ حدیث ہیں ، یہ حدیث کی تصدیق جبکہ قرآن کی تکذیب کرتے ہیں لہذا یہ منکرِ قرآن ہیں ـ
۵ ـ قرآن سورہ النساء میں شادی شدہ عورتوں کے بارے میں کہتا ہے کہ اگر ان عورتوں کی بدکاری پر چار گواہ ،گواہی دے دیں تو ان کو گھروں میں قید کر دو یا تو یہ اسی حالت میں مر جائیں یا اللہ پاک ان کے لئے [ موت کے علاوہ ] کوئی سبیل پیدا کر دے ـ
[ وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا (النساء ـ 15)
واضح رہے یہ مسئلہ شادی شدہ عورتوں کا ہے لہذا جو بھی سبیل اللہ پاک آئندہ پیدا کرے گا وہ شادی شدہ کے بارے میں ہی ہو گی ،اللہ پاک کو بات کرنا اچھی طرح آتا ہے اس کی بات کبھی بھی ادھوری نہیں ہوتی ـ
[الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ النورـ۲]
اب اللہ پاک ان قید عورتوں کے بارے میں حکم نازل فرماتا ہے کہ زانیہ عورت اور زانی مرد ان کو سو کوڑے مارے جائیں ،، اچانک ایک جھوٹی آیت تیار کی جاتی ہے کہ اگر بوڑھا مرد اور بوڑھی عورت زنا کریں تو ان کو رجم کر دو البتہ ـ اور پھر وہ آیت بکری کو کھلا دی جاتی ہے اور کہا جاتا ھے کہ آیت تو قرآن سے نکل گئ ہے البتہ اس کا حکم باقی ہے ـ
یہ اس قرآن کے بارے میں کہا جا رہا جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے لیا ہے ، یہ آیت کی تکذیب بھی ہے کہ ایک بکری اللہ کے ارادے کو شکست دے کر پوری آیت کھا گئ ہے ، بکری کھا گئ ہے تو کیا کسی کو حفظ بھی نہیں تھا ؟
تورات میں سنگسارکی آیت نازل ہوئی ہے اور آج بھی ساڑھے تین ھزار سال بعد بھی محفوظ ہے ، ادھر ہمارے ہاں ابھی رسول اللہ دفن بھی نہیں ہوئے تھے کہ بکری آیت کھا کر چلتی بنی ـ
مزے کی بات یہ ہے کہ سورہ نور کا ابتدائیہ بڑا ہی دبنگ ہے، کہ یہ وہ سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم نے اس پر عمل کرنا فرض کیا ہے اور اس سورت میں بین واضح آیات نازل کی ہیں تا کہ تم یاد رکھوـ
[سورَةٌ أَﻧﺰَﻟۡﻨَٰﮭَﺎ وَﻓَﺮَﺿنھﺎ وَأَﻧﺰَﻟۡﻨَﺎ ﻓِﯿﮭَﺂ ءَاﯾَٰﺖِۭ ﺑَﯿﱢﻨَٰﺖٖ ﻟﱠﻌَﻠﱠﻜُﻢۡ ﺗَﺬَﻛﱠﺮُونَ ]النور۔۱
ادھر ہماری دیدہ دلیری دیکھیں کہ ہم نے اس سورت کی دوسری آیت میں ہی تحریف کر دی اور کہا کہ اللہ پاک نے یہ حکم صرف کنوارے زانی اور زانیہ کے بارے میں نازل فرمایا ہے، جبکہ یہ جھوٹ ہے ،اللہ نے جن شادی شدہ عورتوں کو قید کرایا تھا یہ حکم ان کے بارے میں نازل فرمایا ہے ـ کیا اللہ پاک کو کنوارے کی عربی نہیں آتی تھی ؟ کیا کنوارہ زانی قرآن میں کہیں اور ڈسکس ہوا ہے ؟
نیز اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں چونکہ زنا میں زیادہ اور ابتدائی کردار عورت کا ہوتا ہے لہذا الزانیہ کا ذکر پہلے کیا ہے ، جبکہ الزانیہ کا ذکر مرد سے پہلے اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ وہاں عورتوں کا کیس Pending رکھا ہوا تھا اس لئے اس کو معرفہ بھی لایا گیا اور ابتدا بھی انہی عورتوں کے ذکر سے کی گئ ـ
رسول اللہ ﷺ سے منسوب رجم کے کچھ واقعات اللہ کے اس حکم کے نزول سے پہلے کے ہیں جن کو بنیاد بنا کر جعلی آیت کی گنجائش اور سنگسار کی گنجائش پیدا کی گئ، اور بعض واقعات کی بنیاد زنا نہیں بلکہ ریپ ٹائپ واقعات ہیں ، جو فساد فی الارض اور دھشتگردی کے ضمن میں آتے ہیں اور جن کی سزا اللہ پاک نے سورہ المائدہ میں بیان کر دی ہے ـ
[إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلَافٍ أَوْ يُنفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ (33)
درحقیقت سزا ان لوگوں کی جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے اور ملک میں فساد بپا کرتے ہیں کہ ان کو عبرتناک طریقے سے قتل کیا جائے، یا ان کو سولی چڑھایا جائے،یا ان کے آمنے سامنے کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا ان کو علاقہ بدر کر دیا جائے ـ یہ ان کے لئے رسوائی ہے دنیا میں اور آخرت میں ان کے لئے عظیم عذاب ہے ـ
اب بات چلی ہے تو ایک آیت کی تفسیر اور بھی پڑھ لیجئے کہ سود کے ضمن میں اللہ پاک نے جو دھمکی دی ہے کہ پھر اعلانِ جنگ ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ،، فأذنوا بحرب من اللہ و رسولہ ِِ تو وہ یہی ہے کہ ہم تم سود خوروں کو [يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ] کا مجرم قرار دے کرایسی عبرتناک سزاؤں سے گزاریں گے ـ
قاری حنیف ڈار ـ