اسلام علیکم ورحمة الله
قاری صاحب الله آپ کی علم مین اضافه فرمائے لمبی عمر عطا کرے آپ نے خاندان اور سماجی حواله سے آج تک جو تحریر فرمایا هی وه سب مجھ پر اس وقت بیتی هے دل کے زخمی ٹکڑوں سے خون بہنے لگتا هے مین نے زندگی کی بیس سال سعودیه مین گزار دیئے اور میری ساتھ وهی هو رها ھے جو آپ نے تحریر فرمایا زندگی الجھ گئ هی سکون نهین کوئ حل بتائین- پاکستان مین دو سال هو گئے ھیں جو آپ نے لکها اسی وجہ سے کوئ کاروبار نهین کر سکا – بری تکلیف مین هون میرا الحمدلله قرآن حدیث کا مطالعه کافی اچها لیکن جیسا که آپ نے لکها نفاق کی سی صورت بهی پیدا هو جاتی ھے اور سارا علم ساری اسٹڈی دهری کی دهری ره جاتی هے
آپ کی راهنمائ منظر
الجواب !
عموماً یہ مرض پچھتاوے کا مرض کہلاتا ھے ،، بقول شاعر؎
پا کے پیار دا پلیکھا تُو تے ٹھگیا ،،
مینوں روگ پچھتاویاں دا لگیا ،،
پھر سونے پہ سہاگہ یہ ھوتا ھے کہ بیوی طعنے دے دے کر پاگل کر دیتی ھے کہ میں اس وقت تمہیں کہتی تھی کہ آنکھیں کھول ، اپنا کچھ سوچ ،،مگر تم پر اس وقت جنت سوار تھی ،، اب بیٹھ کر رو اپنے جننے والی کو ،، گویا والدین اور بھائیوں نے تو رخ پھیر ھی لیا تھا ، گھر میں بھی چین اور سکون کی بجائے آگ کو مزید بھڑکایا جاتا ھے ،، جب غبارے میں بس ھوا بھرتے ھی چلے جاؤ تو پھر آخر وہ پھٹ ھی جاتا ھے ،، بیوی کو چاھئے کہ وہ ھاتھ ھلکا رکھے اگر بندہ پاگل ھو گیا تو تم بھی اپنے جننے والی کو روؤ گی ،، جو ھو گیا سو ھو گیا ،، آگے توجہ دیں اور دستیاب اسباب سے روزی روٹی کا سامان کریں، اللہ پاک برکت دے گا ،، اگر وہ دن نہیں رھے تو یہ بھی نہیں رھیں گے !