(کلام: ڈاکٹر جواد حیدر )
میں نے دنیا میں بہت ظلم کو بڑھتے دیکھا !
مسندِ عدل پہ ،،،،مُنصِف کو جو بکتے دیکھا
حاکمِ وقت کی غفلت کے نتیجے میں بسا !
ظلم کے ہاتھ سے،پھولوں کو مسلتے دیکھا !
جس گھڑی ظلم و جنایت پہ اُتر آیا ،،،بشر !
میں نے انسان کو انسان سے ڈرتے دیکھا !
راستہ مل گیا جب دل میں ریاکاری کو !
یہ وہ لمحہ تھا کہ اخلاص کو گرتے دیکھا !
مُنصفوں نے کیا جب عدل کو نیلام ،،، اُس دم !
میں نے دل کھول کے شیطان کو ہنستے دیکھا !
سانحے گرچہ پڑے قوم کے معماروں پر !
میں نے گرتی ہوئی ملت کو سنبھلتے دیکھا !
کھا لئے ٹیکس کے پیسے جو حکمرانوں نے !
میں نے مزدور کو ،، پردیس میں مرتے دیکھا !
میرے اوسان خطا ہو گئے اکثر حیدرؔ !
جب کبھی عدل کو انصاف کو بکتے دیکھا !