حقیقی دوست ،،،

سعید احمد کا تحفہ بدست استاد محمد عرفان رشید ،،،
ایک سندھی ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ سفرکی طوالت کو کم کرنے کی خاطر بات چیت کا سلسلہ شروع کیا.،،
اس نے پوچھا کہاں جارہے ہو صاحب ،،؟
.جواب دیا کہ دوست کی شادی میں. بولا صاحب آج کل کی بھی کیا دوستی… !
میں آپ کو ایک واقعہ بتاتا ہوں ایک شخص کا ایک بیٹا تھا روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا بیٹا کہاں تھے.؟ تو جھٹ سے کہتا کہ دوست کے ساتھ تھا. ایک دن بیٹا جب بہت زیادہ دیر سے آیا تو باپ نے کہا کہ بیٹا آج ہم آپ کے دوست سے ملنا چاہتے ہیں. بیٹے نے فوراً کہا اباجی اس وقت؟؟ ابھی رات کے دوبجے ہیں کل چلتے ہیں. نہیں ابھی چلتے ہیں. آپ کے دوست کا تو پتہ چلے. باپ نے ابھی پہ زور دیتے ہوئے کہا. جب اس کے گھر پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا. بالآخر بالکونی سے سر نکال کہ ایک بزرگ نے جو اس کے دوست کا باپ تھا آنے کی وجہ دریافت کی تو لڑکے نے کہا کہ اپنے دوست سے ملنے آیا ہے. اس وقت, مگروہ تو سو رہا ہے بزرگ نے جواب دیا. چاچا آپ اس کو جگاؤ مجھے اس سے ضروری کام ہے, مگربہت دیرگذرنے کے بعد بھی یہی جواب آیا کہ صبح کو آجانا. ابھی سونے دو ,اب تو عزت کا معاملہ تھا تو اس نے ایمرجنسی اور اہم کام کا حوالہ دیا مگرآنا تو درکنار دیکھنا اور جھانکنا بھی گوارا نہ کیا باپ نے بیٹے سے کہا کہ چلو اب میرے ایک دوست کے پاس چلتے ہیں. جس کا نام خیر دین ہے. دور سفر کرتے اذانوں سے ذرا پہلے وہ اس گاؤں پہنچے اور خیردین کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا, مگر جواب ندارد بالاخر اس نے زور سے اپنا نام بتایا کہ.میں اللہ ڈنو,مگر پھر بھی دروازہ. ساکت اور کوئی حرکت نہیں. اب تو بیٹے کے.چہرے پہ بھی فاتحانہ مسکراہٹ آگئی.لیکن اسی لمحے لاٹھی کی ٹھک ٹھک. سنائی دی. اور دروازے کی زنجیر اور کنڈی کھولنے کی. آواز ہوئی اور ایک بوڑھا.شخص برآمد ہوا جس نے لپٹ کہ اپنے دوست کو گلے لگایا اور بولا کہ میرے دوست بہت معذرت مجھے لیٹ اس لیے ہوئی کہ جب تم نے ستائیس سال بعد میرا دروازہ رات گئے بجایا تو مجھے.لگا کہ تم کسی مصیبت میں.ہو اس لیے جمع پیسے نکالے کہ شاید پیسوں کی ضرورت ہے پھر بیٹےکو اٹھایا کہ شاید بندے کی ضرورت ہے پھر سوچا شاید فیصلے کےلیے پگ کی ضرورت ہو تو اسے بھی لایا ہوں. اب سب کچھ سامنے ہے پہلے بتاؤ کہ کس چیز.کی ضرورت ہے؟؟
یہ. سن کہ بیٹے کی آنکھوں. سے آنسو آگئے کہ ابا جی کتنا سمجھاتے تھے کہ بیٹا دوست وہ نہیں. ہوتا جو رت جگوں میں. ساتھ ہو. بلکہ دوست وہ ھوتا ھے جو ایک آواز پہ ہی حق نبھانے آجائے. ،،
آج بھی کئی نوجوان ایسی دوستیوں پہ اپنے والدین کو ناراض کرتے ہیں باپ سے اکڑجاتے ہیں. ذرا دل تھام. کہ سوچیے.کہ آپ کا شمار بھی ایسے لوگوں میں تو نہیں.؟؟
================================================
#۱سلام# قرآن #قاری # حنیف ڈآر ‫#‏دوست‬