اللہ پاک کے تمام قوانین کے پیچھے کوئی حکمت ھوتی ھے ، کسی واقعے پہ وہ حکمت کھل کر سامنے آ جاتی ھے تو اللہ پاک قانون بنا دیتا ھے ،، مگر ھمارے لئے اس حکم پر عمل کا سبب یا علت اللہ کا حکم ھوتا ھے نہ کہ اس حکم کی حکمت ،حکمت کی عدم موجودگی میں بھی علت یعنی اللہ کا حکم موجود ھوتا ھے اور مانا جاتا ھے ، نہ کہ حکمت کی عدم موجودگی کے جواز سے اللہ کے حکم کو معطل کیا جا سکتا ھے !
جب گاڑیاں چلنا شروع ھوئیں اور حادثات ھونا شروع ھوئے تو اس کی روک تھام کے لئے ٹریفک سگنل کا نظام بنایا گیا،جس میں طے کیا گیا کہ ھر جانب کے ڈرائیور صرف سرخ سبز اشارے پہ چلیں گے اور سرخ اشارے پہ رک جائیں گے ،، اب اس قانون کی حکمت لوگوں کی جان و مال کو حادثے سے دو چار ھونے سے روکنا ھے،، آپ کسی ویران علاقے میں یا رات گئے کسی ایسے سگنل پہ کھڑے ھوں کہ جس کے چاروں طرف دور دور تک کوئی گاڑی نہ ھو ،، تو ظاھر ھے جس وجہ سے قانون بنایا گیا تھا ،وہ وجہ یعنی حادثے کا خطرہ تو دور دور تک موجود نہیں تو پھر کیا آپ سرخ اشارے میں چل پڑیں گے ؟ اور جب پکڑے جائیں تو حادثے والی حکمت بیان کرنے پہ پولیس والا آپ کو چھوڑ دے گا ؟
بالکل اسی طرح شراب کی حرمت اللہ کے حکم کی وجہ سے ھے ،،نشہ ھونے یا نہ ھونے
سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں اگرچہ نشے کے سائڈ ایفیکٹ سورہ المائدہ میں بیان کر دیئے گئے ،،مگر اس کی حرمت علت بہرحال اللہ کا حکم ھے ،، پھر جب اللہ کے رسول ﷺ نے یہ واضح کر دیا کہ جس چیز کا ڈرم پی کر نشہ ھو ،، اس کا قطرہ بھی حرام ھے ،، جس کی کثرت نشہ کرتی ھو اس کی قلت بھی حرام ھے !