حدیثیں گھڑنے والے کوئی عجمی قلی سعودیہ نہیں گئے ھوئے تھے ، وہ عراق و شام نجد و مدینے کے بہترین دماغ تھے جو نہایت عرق ریزی اور ایک انتہائی شاطرانہ منظم سسٹم کے ساتھ یہ سب کام کر رھے تھے ، وہ محدثین کے اصولوں سے بھی واقف تھے اور ان کی کمزوریوں سے بھی ، وہ اس مہارت سے مال تیار کرتے تھے کہ خریدار اسے خریدنے پر مجبور ھو جاتے تھے ، جس طرح جاپان ایک نمبر چیز جاپان کے اندر استعمال کرتا ھے ، دو نمبر یورپ کو بھیجتا ھے ، 3 نمبر عربوں کو اور 4 نمبر پاکستان جیسی گھر کی مرغی کو ،، اسی طرح واضعینِ حدیث نے مارکیٹ طے کر رکھی تھی کہ مدینے کی مارکیٹ میں کس قسم کا مال چل سکتا ھے ، یہاں کایاں لوگ ھیں لہذا ایک نمبر کی وضع کی گئ حدیثیں چمکا کر وھاں بکتی تھیں ،، دو اور تین نمبر شام و عراق میں اور 4 نمبر یمن میں ،، انہیں معلوم تھا کہ محدثین ضعیف حدیثوں کو بھی تعداد کے زور پر قبول کر لیتے ھیں ،، لہذا وہ پاگل نہیں تھے کہ ایک روایت گھڑ کر بیٹھ جائیں وہ ایک ھی موضوع پر 50 حدیثوں مختلف شہروں سے فلوٹ کر دیتے تھے ،،جو ھمارے محدثین دوڑ دوڑ کر جمع کرتے اور پھر ان کو جوڑ کر حسن کا درجہ دے کر قبول کر لیتے ،، ایک سچ کے مقابلے میں ھزار جھوٹ بھی جھوٹ ھی رھتا ھے جھوٹ کبھی دوسرے جھوٹ کو قوی نہیں کرتا ،، امی عائشہؓ کی بیان کردہ سچی حدیث کے مقابلے میں کوفے اور بصرے کی بھٹیوں میں تیار شدہ مال کبھی حسن نہیں ھو سکتا ،،
محدثین نے خود ھی اپنے بنائے گئے اصول کی خلاف ورزی کی ، اصول میں لکھ دیا کہ قرآن کے خلاف کوئی حدیث قبول نہیں کی جائے گی مگر عملاً کبھی ان کو قرآن پر پیش کیا ھی نہیں گیا بلکہ اپنے حجرے میں ھی تعداد دیکھ کر فیصلہ کر لیا ،، یوں عملی طور پر قرآن کے 180 ڈگری مخالف حدیثیں بھی ھمارے صحاح ستہ کے مجموعوں میں پائی جاتی ھیں ،، پھر اصول بیان کیا گیا کہ کسی صحیح ترین حدیث کے مقابلے میں کم تر درجے کی حدیث قبول نہیں کی جائے گی ،، مگر عملا پھر تعداد دیکھ کر انہیں حسن قرار دے کر اونٹ کے گلے میں بلی باندھ دی ،، لہذا آپ ھر مذھب اور ھر عقیدہ ان کتابوں سے برآمد کر سکتے ھیں ،، اس وقت بھی اور آج بھی ان مجموعوں کو فضائل وغیرہ کی زرہ بکتر بند نہ پہنائی جائے اور قرآن پر پیش کر کے ان کی سکروٹنی کی جائے تو یہ مجموعے نہایت سستے داموں عام لوگوں کو بھی دستیاب ھو جائیں ،،
کوئی پیش کرے نہ کرے ھم تو پیش کر کے رد و قبول کریں گے ،، اور قرآن کو ترجمے سے پڑھ لینے والا ھرمسلمان یہ کام بخوبی کر سکتا ھے اگر آنکھوں پر کسی خاص مسلک کی پٹی نہ بندھی ھو ،،
مجھے ھے حکمِ اذان ،،