ہمارے بعض اعمال ہمارے ایمان بالفیب کی تردید کرتے ہیں،قیامت کے دن یہ ہماری دعائیں ہی ہونگی جو ہمارے ایمان بالغیب کی سب سے بڑھ کر سچی گواہ ثابت ہونگی ،خاص طور پر وہ دعائیں جو پوری نہ ہونے کے باوجود ہم تسلسل سے مانگتے رہے، اس دن وہ لوگ جن کی دعائیں دنیا میں قبول ہو چکی ہونگی حسرت سے کہیں گے کاش ہماری دنیا کی دعائیں قبول نہ ہوئی ہوتیں۔ دعا پتھر سے بھی مانگ کر قبول ہو جائے تو لوگ پتھر کو بھی خدا بنا لیتے ہیں۔ مزہ تب ہے کہ دعائیں قبول نہ ہوں اور دل کا یقین متزلزل نہ ہو۔ جن کی دعائیں قبول نہیں ہوتی حقیقت میں اللہ پاک ان کا خیرخواہ ہوتا ہے، کہ جب جنت کا ہر رستہ بند نظر آنے پر اللہ پاک ان پینڈنگ میں پڑی دعاؤں کا فولڈر منگوائے گا۔ اور ان دعاؤں میں شامل ایمان و یقین نیک اعمال کے پلڑے کو جھکا دے گا۔