سارا دن گزر گیا ھے ،حرام ھے جو بیان دینے والوں نے یا پولیس نے ان دو زندہ جلا دیئے جانے والوں کا کوئی ذکر کیا ھو ،، کسی پر مقدمہ درج کیا ھو ،، یا ان کی شناخت بتائی ھو ،، یا اس فعلِ شنیع کی مذمت کی ھو -سارے یورپ کو خوش کرنے کے لئے عیسائیوں کی اماں بنے ھوئے ھیں ،،
یہی روش قادیانیوں نے بھی اپنائی تھی ، جب انہوں نے پوری ٹرین ربوہ اسٹیشن پہ کاٹ دی تھی کہ ،،،،، ان کے بڑے بڑے جرنیل اور ائیر مارشل ھیں ،، بیوروکریسی اور وازرتِ خارجہ پورا ان سے بھرا پڑا ھے ، ملکہ ان کی نانی ھے لہذا کوئی کچھ نہیں کر سکتا ، اور اس کا نتیجہ ان کے کفر اور خلیفے کے فرار کی صورت برآمد ھوا تھا ،، عیسائیوں نے بڑا گندہ کھیل شروع کیا ھے جس کا انجام وھی بھگتیں گے ، ان کے مشیر ان کے کسی کام نہیں آئیں گے ،، ان کے بڑوں کو فوراً اس بیہمانہ قتل پر اسی طرح مذمت کرنی چاھئے جس طرح ھم خود کش دھماکہ کرنے والوں کی کرتے ھیں ،،،،، ورنہ آئندہ ھم بھی سوسائٹی کے جرائم پر خاموشی ھی اختیار کریں گے ،، ملک میں موجود مسیحی قیادت کی بجائے ان کے پوپ نے حقیقت پسندانہ بیان دیا ھے کہ عیسائی دھشت گردی کے خلاف حکومت کے ھاتھ مضبوط کریں نہ کہ خود سرکاری اور عوامی املاک کو نقصان پہنچا کر دھشت گردوں کے ھاتھ مضبوط کریں ،،،،