و قطعناھم فی الارض امماً
اور ھم نے ان کو پوری زمین پر ٹکڑے ٹکڑے کر کے بکھیر دیا ،،
کل یہود خدا کے نشانے پر تھے آج ھم ، ،مگر کیوں ؟
کیونکہ ھم یہود کے بھی باپ نکلے ھیں ،،
یہ ھم ھیں جنہوں نے رو رو کر اور نمازِ فجر میں قنوتِ نازلہ پڑھ پڑھ کر نیٹو سے مدد مانگی کہ یا اللہ نیٹو کو بوسنیا ھرزیگوینیا کے مسلمانوں کی مدد کے لئے بھیج اورآخر اللہ نے نیٹو کوابابیلیں بنا کر بھیجا جبکہ مسلمان 57 ممالک انڈے نیچے رکھ کر بیٹھے رھے مگر بچے پھر بھی نہیں نکالے ،، یہ یورپ ھے جس نے سربوں کو اپنا ھم مذھب عیسائی ھوتے ھوئے ھزاروں کی تعداد میں مارا اور دو مسلمان ممالک کو آزاد کرایا ، بوسنیا اور مقدونیہ – یہ نیٹو ھی ھے جو مسلمانوں کے قاتل یوگوسلاوی جرنیلوں اور سابقہ صدر اور حکومتی عہدیداروں کو ایک ایک کر کے پکڑ کر جنگی جرائم میں سزائیں سنا رھا ھے ،، ھم نے اسلام کے نام پر شام میں خانہ جنگی شروع کرائی ، کرائے کے قاتلوں کو وھاں بھیجا جنہوں نے وھاں کے عوام پر گیس سمیت ھر تباہ کن ہتھیار استعمال کیا لاکھوں قتل ھو گئے اور ملینز کے حساب سے کیمپوں میں پڑے ھوئے ھیں ، ان کے لئے دروازے یورپ نے کھولے حالانکہ شام مسلم ممالک میں گھرا ھوا ھے ،، فسلطینی کاز میں فرانس ھمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ رھا اور نیٹو ممالک میں فلسطین کو بطور ملک تسلیم کرنے والا پہلا ملک تھا ، اس کو کس جرم کی سزا دی گئ ؟ حکومتوں کی پالیسی پر نہتے عوام کو بلاتفریق قتل کرنا تکفیری گروھوں کی دلیل رھا ھے جیسے فضل اللہ اینڈ کمپنی نے اسی دلیل سے پشاور اسکول میں بچے مارے اور چھاونی کی مساجد کو اڑایا ، بازاروں اور عیدگاھوں اور جنازوں کو ٹارگٹ کیا کہ فوج ھم کو مارتی ھے اور عام فوج کو ٹیکس دیتی ھے لہذا پاکستان کے سارے عوام کا خون مباح ھے ،، اگر یہ سب پاکستان میں ناجائز ھے تو فرانس میں جائز کیوں ھے ؟ اور اگر فرانس میں جائز ھے تو پاکستان میں ناجائز کیوں ھے ؟ ادھر ادھر کی ھانکنے والوں سے گزارش ھے کہ تمہارا کوئی خدا بھی ھے اور رسول ﷺ بھی ھے اور تمہارے پاس خدا کا کوئی پیغام بھی ھے ، کیا اس میں یہی لکھا ھے کہ قتل اگر ایک کرتا ھے تو اس کے بھائی کو قتل کر دو ، اس کے بیوی بچوں کو مار دو یا اس قتل کے والدین کو مار دو کیوں کہ انہوں نے قاتل کو پیدا کیا اور پالا تھا ؟ دنیا اسی کافر یورپ کے نام پر بس رھی ھے ، اس کی دوائیوں اور ایجادات کے سہارے انسانیت زندہ ھے ، یورپ انسانیت کا خوبصورت چہرہ ھے اور رب کی آفاقی آیات کے چہرے سے پردے ھٹانے والا ھے جبکہ ھم انسانیت کا بدترین رخ ھیں ،جن کے پاس سوائے تباھی کے اور کچھ نہیں ، کچھ تباھی مچا رھے ھیں اور کچھ اس پہ واہ واہ کر رھے ھیں اور خود کرنے کی حسرت رکھتے ھیں جنہیں مارنے کے لئے دشمن میسر نہ ھو تو اپنے مسلمانوں کو ھی مارنا شروع کر دیتے ھیں تا آنکہ پھر کوئی خیالی دشمن میسر آ جائے ،، کافر کا دیا کھاتے ھیں اور اسے گالی بھی دیتے ھیں – اللہ پاک نے فرمایا تھا کہ قریش کو شکر کرنا چاھئے کہ خدا نے کافر ھوتے ھوئے بھی ان کو کھانے کو روٹی اور امن نصیب کیا ھے ،آج یہ دونوں نعمتیں کافر ھونے کے باوجود یورپ والوں کے پاس ھیں اور ھم بنی اسرائیل کی طرح در بدر اور کیمپوں میں پڑے ھوئے ھیں ،، اک سراب ھے کہ ھم اللہ کے پسندیدہ لوگ ھیں ، یہ زعم بنی اسرائیل کو آج تک ھے ،، وہ پوری دنیا میں تتر بتر کر دیئے گئے تھے مگر پھر بھی دعوی کرتے تھے ” نحن ابناء اللہ و احباءہ،، ھم اللہ کو بیٹوں کی طرح عزیز اور محبوب ھیں ، اللہ نے فرمایا تھا پھر پوچھ لیجئے ۔ قل فلم یعذبکم بذنوبکم ،، پھر تمہیں تمہارے کرتوتوں پر اتنی سزائیں کیوں دیتا ھے ؟ آج یہ سوال اپنے آپ سے کر دیکھو مسلمانوں آخر خدا تمہیں پوری زمین پر ذلیل و خوار کیوں کیئے ھوئے ھے ؟ اپنے گریبانوں میں بھی سونگھ لو ،،