رجم اور قرآن ۔
قرآن کے قوانین کو معطل کرنے میں روایات کا کردار۔
رجم کی سزا اصلاً تورات کی سزا ہے، اور آج بھی اس میں موجود ہے، ان گناھوں کی فہرست میں مختلف جگہ بیان کی گئی ہے جن پر سنگسار یا رجم کی سزا دی جائے گی ۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی اس سزا کو استعمال کیا جب تک کہ قرآن نے اس سزا کو تبدیل نہ کر دیا ،، سورہ نور میں اللہ پاک نے زنا بالرضا کی سزا کو سو کوڑے مقرر کیا اور اس میں شادی شدہ یا غیر شادی شدہ کی کوئی تخصیص نہیں فرمائی،، سورہ النساء میں رجم کی سزا کو موقوف کر دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ جس عورت کی بدکاری کے چار گواہ اپنی گواہی دے دیں ان کو گھروں تک محدود کر دو جب تک کہ اللہ پاک ان کے لئے کوئی راہ نکالے یا وہ اس دوران فوت ہو جائیں،،
[وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا (15۔ النساء)
پھر سورہ نور میں اللہ پاک نے سو کوڑے کی سزا مقرر فرمائی ، سورت کا تعارف اس قدر پرشکوہ انداز میں کرایا گیا ہے کہ گویا یہ انسانیت پر بہت بڑا احسان ہے اور نہایت ہی اہم معاملہ ہے ،، سورۃ انزلناھا و فرضناھا ،، یہ سورت ہم نے نازل فرمائی ہے اور اس پر عمل فرض کیا ہے ،، فرض کہہ کر فرض کرنا نہایت اہم ہے کیونکہ عام طور پر فرض کرنے کے لئےکتب علیکم کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ، اس کے باوجود اس حکم کو یکسر بےوقعت بنا کر رکھ دیا گیا، پہلے تو یہ تخصیص کر کے کہ یہ غیر شادی شدہ کی سزا ہے، گویا اللہ پاک کو یہی معاذ اللہ یاد نہیں رہا کہ واضح فرما دے کہ یہ سزا غیر شادی شدہ کی ہے، شادی شدہ کا رجم جاری رکھو ،، دوسری بات یہ کہ جس مقدمے کو بنیاد بنایا گیا اس قانون کی تبدیلی کے لئے وہ ایک شادی شدہ عورت اور شادی شدہ مرد کے درمیان تعلق کا بہتان تھا ،، پھر سزا غیر شادی شدہ کی کیسے بیان کر دی گئ ؟ جھوٹے گواہ کے لئے اسی کوڑوں کی سزا تو اس سورت سے لے لی گئی اور واقعے کے جھوٹے گواہوں پر جاری بھی کر دی گئی جبکہ سزا کو روایت کے ذریعے محدود کر دیا گیا،،، رہ گیا ریپ تو اس کی سزا فساد فی الارض کے تحت سورہ مائدہ کی آیت حرابہ کے تحت دی اذیتناک موت کی صورت میں دی جا سکتی ہے اور خلفائے راشدین کے زمانے میں دی بھی گئی ہے
تورات میں رجم کی سزا نازل کی گئ اور آج تک موجود ہے ، قرآن نے اس کو منسوخ کر کے سو کوڑے مقرر کر دیا، ہمارے لوگوں نے احساس کمتری میں جھوٹ بولا کہ قرآن میں آیت نازل تو ہوئی تھی بس وہ قرآن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی چارپائی کے نیچے رکھا تھا تو ان کی بکری نے اس آیت کو کھا لیا ،، یہ کام تو آج کا گنہگار سے گنہگار مسلمان بھی برداشت نہیں کرتا کہ قرآن اس کی چارپائی کے نیچے رکھا ہو ،، کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق نے وہ آیت پڑھ کر بھی سنائی تھی ،، الحمد للہ اللہ پاک کے چیلنج کے مطابق اس آیت کی عبارت ہی درست نہیں ،، الشيخ والشيخة إذا زنيا فارجموهما البتہ ،، البتہ کا لفظ عربی ہوتے ہوئے بھی اللہ پاک نے قرآن میں استعمال نہیں فرمایا ،، اللہ پاک نے زانیہ سے شروع کر کے جس طرح عورت کی رضامندی کو واضح فرمایا ،، جعلی آیت میں آیت بنانے والے کا دھیان تک اس طرف نہیں گیا اور اس نے شیخ زانی کو پہلے رکھا ،، پھر آیت بوڑھے زانی اور بوڑھی زانیہ کی بات کر رہی ہے، نہ کہ صرف زانی اور زانیہ کی ،،
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ۔
سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنْزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ۔
یہ ہے سو کوڑے کی سزا جو دو طرفہ رضامندی کے ساتھ کیئے گئے زانی اور زانیہ کے لئے ہے ،وہ کنوارے ہوں یا شادی شدہ کوئی فرق نہیں،،
آیت کو زانیہ سے شروع کر کے ہی یہ اشارہ کیا گیا ہے کہ یہ سزا عورت کی رضامندی سے کئے گئے زنا کی ہے،، رہ گیا ریپ تو اس میں عورت گویا فریق ہی نہیں سب بوجھ ریپ کرنے والے پر ہے ، اس میں عورت زانیہ ہے ہی نہیں ،،
إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ،،، المائدہ ۳۳
بےشک جو لوگ جنگ کرین اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ اور زمین میں فساد بپا کریں ان کی سزا یہ ہے کہ ان کو عبرتناک طریقے سے قتل کیا جائے یا سولی دے دی جائے یا ان کے آمنے سامنے کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے جائیں یا ان کو علاقہ بدر کر دیا جائے ،،
ریپ کا کیس اس آیت کے تحت ڈیل کیا جاتا ھے نیز اس کے لئے چار گواہوں کی شرط نہیں بلکہ دیگر شواھد کا سہارا لیا جائے گا ،جیسے ویڈیو اور مواد کا ڈی این اے وغیرہ ،، یہ آیت ہمارے حدود آرڈی نیس کا اہم ترین جزو ہے ۔
Torah
The Jewish Torah (the first five books of the Hebrew Bible: Genesis, Exodus, Leviticus, Numbers, and Deuteronomy) serves as a common religious reference for Judaism. Stoning is the method of execution mentioned most frequently in the Torah. (Murder is not mentioned as an offense punishable by stoning, but it seems that a member of the victim’s family was allowed to kill the murderer; see avenger of blood.) The crimes punishable by stoning were the following:
Touching Mount Sinai while God was giving Moses the Ten Commandments, Exodus 19:13
An ox that gores someone to death should be stoned, Exodus 21:28
Breaking Sabbath, Numbers 15:32–36
Giving one’s "offspring” "to Molech” Leviticus 20:2–5
Having a "familiar spirit” (or being a necromancer) or being a "wizard”, Leviticus 20:27
Attempting to convert people to other faiths, Deuteronomy 13:7–11
Cursing God, Leviticus 24:10–16
Engaging in idolatry, Deuteronomy 17:2–7; or seducing others to do so, Deuteronomy 13:7–12
"Rebellion” against parents Deuteronomy 21:18–21.
Falsely presenting a bride as a virgin, Deuteronomy 22:13–21
Sexual intercourse between a man and a woman engaged to another man in a town, since she did not cry out, Deuteronomy 22:23–24; both parties should be stoned to death.
Forced sexual intercourse between a man and a woman engaged to another man in a field, where no one could hear her cries and save her, Deuteronomy 22:25–27; the man should be stoned.
Sexual intercourse between two men, Leviticus 20:13