سماجیات !
ہم اپنی بچیوں کی شادی کے لئے ان کی تفصیلات
،قد،بت ،وزن، رنگ و نسل،تعلیم سب کچھ وٹس ایپ گروپس میں دیتے ہیں، وظیفے کرتے اور رات تیسرے پہر روتے دھوتے ہیں، استخارے کرتے اور گرین رنگ والا خواب دیکھنا چاہتے ہیں، الغرض اس قدر بھاگم دوڑ کرتے ہیں اور اس قدر panic پیدا کرتے ہیں کہ بچی کو لگتا ہے اس کو OLX پر ڈال دیا گیا ہے۔ خاص طور پر والداؤں کے انداز سے لگتا ہے کہ اگر اب کے رشتے سے انکار ہوا تو وہ لڑکی کو کھڑکی سے دھکا دے دیں گی۔ یہ سارے الفاظ مختلف بچیوں کے ہی ہیں جو وہ رو رو کر کہتی ہیں،،
یہ سب افراتفری مچانے کی بجائے ہم بچی کو ہی کیوں نہیں پوچھتے کہ بیٹا تیری نظر میں کوئی لڑکا ہے؟ یا کیا تو کسی کو پسند کرتی ہے؟ یا یہ کہ بیٹا ہم تو اشتہار دے دے کر تھک گئے ہیں، اب تو ہی کوئی معقول لڑکا دیکھ ۔۔ اور یہ سب باتیں لڑکی کی ماں کرے۔ باپ کو باوقار اور سوبر رہنا چاہئے۔ کبھی بیٹی کے رشتے میں بھاگ دوڑ یا panic ظاھر نہیں کرنا چاہئے کہ مبادا بچی خود کو بوجھ سمجھے، اس کو یوں ظاھر کرنا چاہیے کہ گویا بیٹی ساری عمر بھی بیٹھے تو وہ اس کو اسی پیار اور محبت سے رکھے گا، بیٹی کو باپ کا بیک اپ ملنا چاہئے تا کہ وہ ڈپریشن میں نہ چلی جائے۔