سودی نظام کا خاتمہ مومن کی اولین ترجیح ھونی چاھئے کیونکہ جب تک فیول صاف نہ ھو انجن ٹھیک سے کام نہیں کرتا ،، اللہ پاک نے رسولوں کو سب سے پہلے اس طرف توجہ دلائی کہ ” يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ،، اے رسولوں کھاؤ پاک اور عمل صالح کرو ،تم جو کرتے ھو ھم اس سے آگاہ ھیں ،
مگر یہ بھی ایک حقیقت ھے کہ یہ کسی ایک حکومت کے بس میں نہیں ھے کہ وہ سودی نظام سے چھٹکارہ پا سکے چاھے وہ امریکہ اور روس جیسی سپر پاورز ھوں یا سعودیہ اور امارات جیسی مالی طور پر خود کفیل اور مستحکم ریاستیں،،
جہاں تک بات متبادل مالی نظام کی ھے تو جب بھی بنے گا جو بھی بنائے گا وہ عالمی مالی نظام بنائے گا تو چلے گا ، مجرد اپنے ملک کی حد تک کوئی متبادل ایک مذاق اور فریب سے زیادہ کچھ نہیں ھو گا ، دنیا ایک گاؤں بن چکی ھے اور مالی لحاظ سے اس طرح آپس میں جُڑی ھوئی ھے جس طرح انسان کے اندر کے اعضائے رئیسہ دور دور ھوتے ھوئے بھی ایک ھی سسٹم کا حصہ ھیں !
اس وقت کی وہ اسلامک بینکنگ جسے ھم اسلامی اور حلال بینکنگ کہہ رھے ھیں ، وہ کسینو میں ایک مصلی پچھانے کے سوا کچھ نہیں ،، جب ھمارے فتوے لوگوں کو مالی اداروں میں کام نہیں کرنے دیں گے تو ظاھر ھے چلے لگانے اور دھی بڑے لگانے سے تو مالی نطام کی سمجھ نہیں لگتی ، موجودہ رائج الوقت اسلامی تکافل کی اسکیموں میں افسر تقریباً سارے ھندو اور عیسائی ھیں، مسلمان نیچے کاؤنٹر پہ ٹوپی رکھ کر بیٹھےھوتے ھیں جس طرح جوس والے کی دکان پہ پلاسٹک کے اصل سے بہتر نقل قسم کے پھل رکھے ھوتے ھیں تا کہ لوگ Attract ھوں !
البتہ جب تک یہ ممکن نہیں ھے ،فرسٹریشن میں قتلِ عام کرنے اور فساد فی الارض کرنے اور ملک کو تباہ و برباد کرنے کی بالکل ضرورت نہیں،، اضطرار کی سہولت موجود ھے ،، جس آیت میں خنزیر حرام کیا گیا ھے اسی آیت میں اسے کھانے کا استثناء بھی بیان کر دیا گیا ھے !