شباب ختم ھوا ، اک عذاب ختم ھوا


ڈاکٹر عقیل برنی صاحب ابوظہبی کی حد تک دانتوں کے ماھرین میں سرِ فہرست ھیں ، ان سے اپوائنٹ منٹ ملنا بڑی بات ھے ،، میرے دوست ھیں ،، اور میرے دانتوں کے فیملی ڈاکٹر ،میرے جبڑے کے سائز ان کے پاس رکھے ھوئے ھیں اور دانتوں کی ھسٹری بھی کہ کب کس دانت کے ختنے کیئے گئے اور کس کو کراؤن چڑھایا گیا !
ایک دن افراتفری میں ان کو فون کیا کہ ڈاکٹر صاحب میرے دانت دوبارہ نکلنا شروع ھو گئے ھیں ،، اچھاااااااااااااااا ،، یہ کافی فکرمند قسم کی اچھا تھی ،غالباً وہ اندازہ لگا رھے تھے کہ میں مذاق کر رھا ھوں یا واقعی کوئی گڑ بڑ ھے ، جس صدی میں لڑکیاں شادی سے مایوس ھو کر لڑکے بن رھی ھوں وھاں کسی کے دانتوں کا دوبارہ اگ آنا کوئی خاص بات نہیں خصوصاً جبکہ ان کے ساتھ اعضائے تناسل کا چکر بھی کوئی نہ ھو !
ان کی ” اچھا ” ختم ھوئی تو ھم نے بتایا کہ مجھے چہرے پہ جوانی کے دانے ” حب الشباب ” بھی پھر سے نکلنے شروع ھو گئے ھیں ،، اب ڈاکٹر صاحب کا تراہ نکلنے کی باری تھی ،، اچھا آپ جلدی سے آ ھی جائیے اس سے پہلے کہ دودھ کے دانت نکلنا شروع ھو جائیں ،، ھم بھاگم بھاگ ان کے کلینک پہنچے ،، انہوں نے جھٹ سے کرسی پہ بٹھا کر کرسی پیچھے کی طرف الٹ دی ،، اور ھم جھولا جھولنے کی پوزیشن پہ چلے گئے ، میں نے انہیں کہا کہ میری جوانی میں اگر کوئی کسر رہ گئ تھی تو وہ اس جھولے نے پوری کر دی ھے ،، مگر وہ ذرا بھی نہ ھنسے اور سنجیدگی سے میرا منہ کھلوانے کی کوشش کرنے لگے ،مگر یہ قاری حنیف کا منہ تھا شیخ رشید کا نہیں،، ھم نے انہیں باتوں میں لگائے رکھا اور جوانی کے اور چند خفیہ Symptoms بھی بتائے ، جس کے بعد ھم نے بسم اللہ کر کے منہ کھولا ،، دانتوں کو ٹن ٹن بجانے کے بعد اور سر اندر کر کے گھورنے کے بعد انہوں نے سر باھر نکال کر ھمیں گھورنا شروع کر دیا ،، آپ کراؤن گرا بیٹھے ھیں اپنی داڑھ کا ،، ھمیں بھی یاد آ گیا کہ ایک دفعہ بوٹی نگلنے کے بعد ھم نے شور کیا تھا کہ بوٹی کے ساتھ ھڈی بھی اندر چلی گئ ھے ،، اس داڑھ پر مزید کراؤن لگانے کی بجائے ھم نے اسے معزول کرنے کا فیصلہ کیا اور اسے نکال باھر کیا ، بس یہی ایک کمی ھمارے دانتوں میں آئی ھے ورنہ سب ٹھیک ھے ،، مگر جوانی کے دانوں کا سلسلہ اب بھی جاری ھے اور ھماری پریشانی بھی ،کہ ھم پھر اسی عذاب میں مبتلا نہ ھو جائیں جس سے جان چھڑا کر فارغ ھوئے ھیں
کتابِ زندگی کا اک اور باب ختم ھوا !
شباب ختم ھوا ،اک عذاب ختم ھوا !