جو "بنــد ” دریا کے پانی کو باھر جانے سے روکتے ھیں !
وھی باھر کے پانی کو اندر آنے سے بھی روکتے ھیں !
شخصیت پرستی دو دھاری تلوار ھے !
جو شخصیت دین کی جتنی خدمت کرتی ھے ! آنے والے خادم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی وھی بنتی ھے !
اس کے چاھنے والے کسی ایسی نئی بات کو قبول نہیں کرتے جو ان کے حضرت نے نہ فرمائی ھو !
امام شافعی جو کہ امام مالک کے لاڈلے شاگرد تھے ! بس ان سے اختلاف کرنے کے سبب عین جمعے والے دن بیچ مسجد کے سنگسار کر دیئے گئے !
شاید خود امام مالک موجود ھوتے تو اپنے شاگرد کو سینے سے لگاتے ، اس کی ذھانت و فطانت کی تعریف و توصیف کرتے مگر ،،، چاھنے والوں کو کون روکے ؟
آنے والا یقین کے ساتھ آتا ھے کہ وہ دین کا خادم ھے !
روکنے والا یقین کے ساتھ روکتا ھے کہ وہ دین کی حفاظت فرما رھا ھے !
مگر بے یقین عوام ھو جاتے ھیں،، اسی کا نام کنفیوژن ھے !
حضرت علیؓ بھی پر یقین تھے تو جناب حضرت معاویہؓ بھی یقین کے ساتھ لشکر لیئے کھڑے تھے ، اور صحابہؓ کنفیوز تھے،، دونوں طرف شامی اور عراقی لڑ رھے تھے،صحابہ میں سے 50 کے لگ بھگ شریکِ جنگ ھوئے اور وہ بھی کسی رشتے کی بنیاد پر !
امت اس کنفیوژن سے آج تک نہیں نکل پائی !
یہ ایک ایسی داستان ھے جو بار بار دھرائی جاتی رھے گی یہاں تک کہ انسانیت اپنے سرچشمہ حیات کے سامنے سر جھکائے کھڑی ھو گی !
فمن یعمل مثقال ذرہٍ خیراً یرہ ،، و من یعمل مثقال ذرۃٍ شراً یــرہ !