اگر بغیر سودی معشیت کا کوئی سسٹم ھمارے یہاں تیار ھے ، تو ھمارے علماء کو چاھئے کہ وہ مجاھدین کے ساتھ بیٹھ کر ایک کمیٹی کا حصہ بنیں ،، اور مزید ایک ملک تباہ کرنے سے پہلے ،جن ممالک کو تباہ کیا جا چکا ھے مثلاً صومالیہ ،لیبیا ، عراق وھاں اسے نافذ کر کے دکھائیں ، صرف ایک نئی اسلامی کرنسی متعارف کرا دیں اور پھر اسے دنیا سے کرنسی کے طور پر منظور کروا کر دکھائیں ،، خواہ مخواہ خوابوں اور تھیوریوں پر اسلامی ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجا دینا ملک دشمنی بھی ھے اور اسلام دشمنی بھی !
اگر طالبان جو کر ھے ھیں وہ اسلام ھے تو ھمارے علماء کو کراچی میں بیٹھ کر سپیئر پارٹس ٹرانسپلانٹ کر کر کے جینے اور ایڑیاں رگڑ کر مرنے کی بجائے سیدھا وزیرستان کا رخ کرنا چاھئے تا کہ طالبان کی شرعی مشاورت کر سکیں ،کہ اسلام قتال میں کن قواعد وضوابط کا پابند بناتا ھے !
اور اگر یہ سب غیر اسلامی ھے تو بھی کھل کر کہہ دینا چاھئے کہ یہ جو کچھ ھو رھا ھے اس میں اسلام کہیں نہیں ھے ،بس بدلے اور انتقام کی قبائلی رسم ھے ، انبیاء کے وارثوں کو معلوم ھے کہ انبیاء کے سر بھی کاٹے گئے ھیں اور آرے سے چیرا بھی گیا ھے ،، نبیوں کا درجہ ایسے ھی نہیں مل جاتا