علی خیر البشر ھیں !؟؟
ھم تو یہی سنتے آئے تھے کہ محمد مصطفیﷺ خیر البشر ھیں،، بلکہ کسی نے کیا خوب کہا ھے کہ ” بعد از خدا بزرگ توُ ھی قصہ مختصر ! یا صاحب الجمال و سید البشر !!
مگر جب تشیع کا مطالعہ کیا تو ھمارے سارے محل دھڑام سے گر گئے !
علی خیر البشر ھیں جو اس کا انکار کرے وہ کافر ھے !
ابن جوزی نے اس کو متعدد راویوں سے روایت کر کے موضوع قرار دیا ھے،مگر ھمارے یہاں کہا جاتا ھے کہ ” جب بہت ضعیف روایت کی بہت ساری سندیں جمع ھو جائیں تو وہ حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ھیں ،، یعنی اگر دس بیس جھوٹے اکٹھے ھو جائیں تو ان کا فرمایا ھوا قوی ھو جاتا ھے،،ھماری اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر روافض مختلف سندیں بنا کر جو چاھیں زھر ھماری رگوں میں اتار دیں،،
یہ روایت کہ علیؓ خیر البشر ھیں متعدد صحابہ سے مروی ھے،جن میں خود حضرت علیؓ، ابن مسعودؓ، حضرت جابرؓ، اور ابو سعید خدریؓ مشہور ھیں،،ھمارے علماء کے اصول کے مطابق یہ حدیث حسن کے درجے کو جا پہنچی ھے،،
مگر ذھبی اور ابن جوزی ان تمام رویات کو ذکر کرنے کے بعد باطل قرار دیتے ھیں !
اور ھم بھی ان کی ھی بات پر یقین رکھتے ھیں ( الموضوعات )
پیر عبیداللہ رافضی کی بیان کردہ حدیث کی حقیقت !
اے علیؓ ! جس شخص نے تجھ سے بغض رکھا،اس نے مجھ سے بغض رکھا !
صلصالی بن دلہمس کا بیان ھے کہ ھم نبی کریمﷺ کے پاس بیٹھے ھوئے تھے، اتنے میں علی آگئے، آپﷺ نے فرمایا؛ اے علی وہ شخص جھوٹا ھے جو یہ دعوی کرتا ھے کہ وہ مجھ سے محبت کرتا ھے مگر وہ تم سے بغض رکھتا ھو !
جس نے تجھ سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی ،اور جس نے مجھ سے محبت کی اسے اللہ نے محبوب بنایا،اور جنت میں داخل فرمائےگا،، اور جس نے تجھ سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اس نے اللہ سے بغض رکھا اور اللہ اسےجہنم میں داخل فرمائے گا( میزان جلد 3 )
صلصالی نام کا کوئی صحابی نہیں پایا جاتا بلکہ یہ صلصالی بخارا کا باشندہ ھے اور بخارا کا کوئی باشندہ صحابی نہیں،، کیونکہ اسلام نبی ﷺ کے زمانے میں بخارا تک نہیں پہنچا تھا،وھاں آتش پرست تھے اور یہ صاحب کسی آتش کدے کے پجاری ھونگے،، اس صلصالی سے اس کا بیٹا ضوء ھے، جس کا تاریخ میں نام و نشان نہیں !البتہ اس سے اس کا بیٹا محمد نقل کرتا ھے ابن حبان کے نزدیک وہ حجت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا اور ذھبی کا بیان ھے کہ یہ روایت باطل ھے اور ھمیں یہ اطلاع ھے کہ یہ شخص بغداد میں جھوٹ بولنے اور شراب نوشی میں مشہورِ زمانہ ھے،، خطیب بغدادی کہتے ھیں کہ اس سے دین کی کوئی بات سننا حلال نہیں کیونکہ وہ کذاب ھے اور شراب نوشی میں مشہور ( المیزان )