ہمیں بالکل یہ پسند نہیں کہ عورت کو بھڑکا کر مرد کے خلاف کیا جائے صبر شکر کا درس ہی دیتے ہیں مگر کل ایک مکالمہ دیکھا جس میں ایک دانشور فرما رہے تھے کہ کمپرومائز کا سبق آخر عورت کو ہی کیوں دیا جاتا ہے ؟صحابہ کے زمانے میں تو عورت کو کمپرومائز کا سبق ہر گز نہیں پڑھایا جاتا تھا؟
گزارش اتنی ہے کہ صحابہ کے زمانے میں تو عورت کی عدت بھی بہت مشکل سے گزرنے دیتے تھے کہ نئے نکاح کی درخواست پیش ہو جاتی تھی بعض دفعہ دو دو تین تین رشتے آ جاتے۔ بعض لوگ دوسروں سے سبقت لے جانے کے لئے عدت کے اندر ہی بات چلا لیتے لہذا اللہ تعالیٰ کو باقاعدہ قرآن نازل کر کے یہ سلسلہ روکنا پڑا، رشتوں کی فراوانی کا یہ عالم تھا کہ عورتیں کنفیوز ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ لیتیں کہ ان میں سے کس کے ساتھ نکاح کروں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہڑا چنگا بندہ ہے اس کے پاس تجھے کھلانے کے لئے کچھ نہیں اور جس کے پاس کھلانے کے لئے ہے وہاں کھانے کے ساتھ مار بھی کھانی پڑے گی کیونکہ وہ تو ڈانگ کندھے سے نیچے نہیں رکھتا۔ حضرتِ اسماء بنت عمیس کی شادی حضرت جعفر طیار سے ہوئی،وہ شھید ھو گئے تو عدت گزار کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے شادی کر لی وہ فوت ہوئے تو ان کو اپنے دست مبارک سے غسل دے کر کفنایا اور عدت پوری کر کے مختلف رشتوں کو مسترد کر کے اپنے سابقہ دیور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے شادی کر لی، اب اس کلچر میں بھلا عورت کو کوئی کیوں کمپرومائز کا مشورہ دے گا؟
کسی کا منہ لال دیکھ کر اپنا چپیڑ مار کر لال نہیں کرنا چاہیئے۔ اپنے یہاں تو پڑھی لکھی جوان لڑکیاں منتظر فردا بیٹھی ہیں طلاق یافتہ سے کون شادی کرتا ہے ؟ بیوی جب کسی بیوہ کی درد بھری بپتا سنا رھی ہوتی ہے تو بس اتنا کہہ دو کہ اللہ کے کسی بندے کو اس کا سہارا بن جانا چاہئے تو ایک دم اسٹوری میں انٹرول کا بورڈ لگا کر کہتی ہیں”بس رال ٹپکنا شروع ؟”
خواب میں بھی شوھر کو شادی کرتا دیکھ لیں تو ہفتہ بھر موڈ ٹھیک نہیں ہوتا ، نظر بھی خشمگیں ہو جاتی ہے اور دو نفل” تحیۃ التحذیر ” کے اضافی پڑھتی ہیں کہ چونکہ میرا دل صاف ہے لہذا اللہ نے مجھے خواب میں آپ کے دل کا چور دکھا دیا ہے کہ آپ دوسری شادی کے خواب دیکھ رہے ہیں، حالانکہ خواب اس نے خود دیکھا ھوتا ہے وہ بھی اپنے دل کے چور کی وجہ سے ۔
اس معاشرے میں کمپرومائز عورت کو ہی کرنا ہوگا،
وما علینا الاالبلاغ المبین۔