میرے نزدیک غلام احمد قادیانی اس اھمیت کا حامل شخص نہیں تھا ،جس اھمیت کے حامل لوگ اس کے مقابلے میں کھڑے ھو گئے اور اس کو اھم بنا دیا ـ آج کل غلام قادیانی جیسے ڈھیر سارے سر پھروں کے کلپ دو منٹ سن کر آگے بڑھ جاتے ہیں ـ اگر اس وقت نیٹ اور سوشل میڈیا ھوتا تو یقین کریں لوگ اس کو بھی لاثانی سرکار یا گوھرشاہی اور اس جیسے درجنوں لوگوں کی طرح سن کر ہنس کر آگے بڑھ جاتے ـ وہ جو کہہ رھا تھا کہ جناح گھوڑے نے دیا ، گویا پاکستان گھوڑے نے دیا تو سجدہ گھوڑے کو کرو ، یا یہ کہ لاثانی میں خدا دِکھتا ھے ، اس کے جلوے کا مظھر ھے وغیرہ ، یا گوھری شاھی کا چاند اور حجرِ اسود میں اپنی تصویر ھونے کا دعوی ، یہ سب دماغی خلل کے سوا کچھ نہیں اور ان کے پیروکار بھی جنون کی کسی نہ کسی قسم کا شکار ہیں ـ
جس طرح ہم ان لوگوں کے پیروکاروں میں سے بہت ساروں کو سمجھا بجھا کر راہِ حق دکھا دیتے ہیں اور لوگ پلٹ آتے ہیں ، قادیانی کے پیروکاروں کی واپسی بھی اسی طرح ممکن تھی کہ اس کو لو پروفائل پہ رکھتے ہوئے اس کے پیروکاروں کو سمجھانے بجھانے کی کوشش کی جاتی ،مگر ہم نے پکڑ کر ان کو مستقل امت بنا ڈالا ، گویا واپسی کا ہر راستہ بند کر دیا ؛ اور ان کے خلاف نفرت کی ایسی مہم چلائی کہ آج ان میں سے اگر کوئی پلٹ بھی آئے تو دل مطمئن نہیں ھوتا کہ اس کے ساتھ کوئی تعلق رکھا جائے ، جس طرح شراب پینے اور سود کھانے والا بھی خنزیر سے نفرت کرتا ہے ـوہ ھمارے ہم زبان ہیں ان کے سلسلے میں ہم پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ھے ـ
اگر گرما گرمی کا وہ عرصہ گزار لیا جاتا تو جس طرح سوشل میڈیا اور علامہ گوگل نے مذھب کے پوتڑے لا کر بازار میں رکھ دیئے ہیں تو وہ ساری روایتیں اور صوفیاء کے اقوال جن کو جوڑ کر قادیانی نبوت بنائی گئ تھی ان کی حقیقت واضح ھونے کے بعد قادیانیت کی عمارت زمین بوس ھو چکی ہوتی ، مگر ہم نے ان کو آئین میں بھی جگہ دے دی ، اور ان کے کلمے، نماز ،اذان ، مسجد ، اور قرآن کی تلاوت وغیرہ کو جرم قرار دے کر اپنے تئیں قادیانیت کا آپریشن کر دیا مگر یہ آپریشن کامیاب نہیں ھوا بلکہ قادیانیوں کو لاجیکل مظلوم بنا گیا ، اور مظلومیت کسی بھی نظریئے کی نشو ونما میں کھاد کا کام کرتی ھے ، اسلام کی بنیاد بھی مظلومیت تھی ،یہودیت کا فروغ جس قدر مظلومیت کے دور میں ھوا ھے اس کی مثال نہیں ملتی ، اب یہی حال قادیانیوں کا ہے ، ان کا سب سے بڑا ہتھیار یہی مظلومیت ھے کہ دیکھیں جی اکثریت نے اللہ پر بھی قبضہ کر لیا ہے اور ہمیں اللہ کا نام نہیں لینے دیا جاتا ، کلمہ نہیں پڑھنے دیا جاتا کہ یہ کلمہ تو اسلام کا شعیرہ ہے اور کلمہ مسلمان پڑھتے ہیں اور تم کلمہ پڑھ کر اسلامی شعائر کی توھین کرتے ھو اور دفعہ ۲۹۵ـ سی کے مجرم ھو وغیرہ وغیرہ ،،
پھر مذھب سے بات بڑھ کر قومیت پر چلی گئ ؛ باقی کے غیر مسلموں کو پاکستانی تو تسلیم کیا جاتا ھے ، قادیانیوں کو پاکستانی بھی نہیں سمجھا جاتا جس کی کوئی قانونی ، آئینی اور شرعی دلیل موجود نہیں ، عبدالسلام کے مذھب پر اختلاف کیا جا سکتا ھے اس کی پاکستانیت پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا ، بطور پاکستانی سائنسدان اس نے جو کارنامہ سر انجام دیا وہ پاکستان کا فخر ھے ، ہم نے اس کو مسجد کا امام نہیں بنانا کہ اس کا مذھب اور فقہ دیکھیں ، ہم نے اس کو بطور سائنسدان دیکھنا ھے اور سائنس کا کوئی مذھب نہیں ھے ـ پاکستان کا ایک تعارف وہ لوگ ہیں جو اپنے سیکڑوں کو قیدیوں کا منہ قبلہ رخ کر کے ان کو ذبح کرتے ہیں ، پھر ان کے سروں کو آگ پر رکھ کر جلاتے ہیں ، پھر ان کے ساتھ فٹ بال کھیلتے ہیں اور ہنستے قہقے لگاتے اس کریہہ عمل کی ویڈیو بنا کر اپ لؤڈ کرتے ہیں ـ پاکستان کا دوسرا تعارف عبدالسلام ھے جس نے فزکس میں توانائی کی نئی قسم دے کر کلمہ کن کو کائنات کی تخلیق کا اولیں نقطہ ثابت کر دیا ؛؛
وہ جو ہم قادیانی اقلیت کے ساتھ کر کے مجاھد کہلاتے ہیں وہی ھندو اکثریت مسلمان اقلیت کے ساتھ کر کے ظالم کیوں کہلاتی ھے ؟وہ جناح کا پوٹریٹ ہٹا دیں تو ھندو جنونی کہلائیں اور تم عبدالسلام کے نام کی تختی ہٹا کر امام المجاھدین کہلاؤ ؟ یقین کریں اب آنے والے دور میں اس قسم کی حرکتیں زمانے کے لئے قابلِ قبول نہیں ہیں اور ایک داعی امت کا رستہ کھوٹا کرنے والی بات ہے ـ متشددین کے جد امجد سعودیہ کے حاکموں کی طرح چھت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کی بجائے بہتر ہے سیڑھیوں سے اتر آؤ ، لیڈر مذھبی ھو یا سیاسی ان کا کام رائے عامہ بنانا ھوتا ھے مگر ہمارے یہاں ہر دو قسم کے لیڈر عوامی جتھوں کے پیچھے چلتے ہیں اور مبارک ھو مبارک ھو کی صداؤں میں جلسوں کے شرکاء کی تعداد کو اپنے موقف کے حق ھونے کی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں ،، ایسے میں پاکستانی معاشرے میں رواداری اور عقل و شعور کے چلن کی امید کم ہی کی جا سکتی ھے ـ محمد علی جناح ، سر ظفراللہ جیسے متشدد مبلغ قادیانی کووزیر خارجہ اور ڈی فیکٹو وزیر اعظم بنا کر بھی قائد اعظم ھو گئے ،، کسی نے ان کو قادیانی نواز کہہ کر مال روڈ پر دھرنا نہیں دیا ـ