قبولیت کا وقت !

اس کے ھاتھ میں لوھے کا گز تھا ، کسی کے گھر سے کپڑا ماپنے کے لئے لے کر آ رھی تھی ، تپتی دوپہر تھی ڈیڑھ دو بجے کا وقت ھو گا ، ھم بھی کنگھی کر کے ان کی گلی کا چکر لگانے نکلے تھے کہ شاید قبولیت کا وقت ھو ،حالانکہ سرمہ ختم تھا ،ھمیں مجبوراً سُرمچُو توے کے پیچھے رگڑ کر آنکھوں میں لگانا پڑا تھا ، شاید اللہ پاک کو بھی ترس آ گیا کہ آمنا سامنا کرا دیا ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
دل کرتا ھے یہ گز تمہارے سر پہ مار دوں !
اگر مار دیں تو وعدہ کرتا ھوں ،کسی کو بتاؤں گا بھی نہیں اور زخم مندمل بھی نہیں ھونے دونگا بلکہ اس زخم کو ھرا رکھوں گا اس دن تک جب آپ خود آ کر اس زخم کو مرھم نہ لگائیں ،،ھم نے بھی سارے عشق کا جوس بنا کر پیش کر دیا !






قبولیت کا وقت تھا ، وھی برکت والا "گز "وہ جہیز میں ساتھ لے آئی ھیں اور ھم کسی کو کچھ بھی نہیں بتاتے