جس طرح نیکی کی دو قسمین ھیں کہ ایک ذاتی نیکی ھے جس کا فائدہ صرف نیکی کرنے والے کو ھی ھوتا ھے اور وہ نیکی نہ کرنے سے نقصان بھی اس کی اپنی ذات کا ھوتا ھے ،یہانتک کہ اس نیکی سے اس کی بیوی بچوں کا بھی کوئی نفع نقصان وابستہ نہیں ھوتا ، جیسا کہ نماز ، روزہ زکوۃ حج ،، چاھے نفلی نمازیں پڑھے اور چاھے نفلی روزے رکھے ،،،
اسی طرح بدی کی بھی دو قسمیں ھیں ،لازمی بدی جو صرف بدی کرنے والے شخص کا ذاتی نقصان کرتی ھے ،، اور متعدی بدی کہ جس برائی کے اثرات دوسروں پر بھی مرتب ھوتے ھیں ، ھماری عجیب ذھنیت ھے جو کہ صدیوں میں ڈیویلپ ھوئی ھے ، کہ وہ نیکی جس سے کسی دوسرے کا رائی کے دانے کے برابر فائدہ نہیں اس کو بہت اھم سمجھتے ھیں اور اس پر اتراتے پھرتے ھیں اور چاھتے ھیں کہ لوگ ھمیں اٹھ اٹھ کر سلام کریں ، وھی نماز روزہ حج وغیرہ سامنے رکھ لیں ،، اسی طرح جس بدی سے کسی دوسرے کا کوئی نقصان نہیں ھوتا اس کو تو نہایت برا سمجھتے ھیں اور اس برائی کے فاعل کو معاشرے میں بری نگاہ سے دیکھا جاتا ھے ،، مگر جن برائیوں کو پورا معاشرہ بھگتتا ھے اور عذاب میں مبتلا ھوتا ھے ان کو نہایت ھلکا سمجھتے ھیں کیونکہ وہ ھر فرد میں پائی جاتی ھیں ،، تراویح نہ پڑھنے والے کو بہت برا سمجھا جائے گا ، نماز ،روزہ چھوڑنے والے کو بہت برا سمجھا جائے گا ، شراب پینے والے کو بہت برا سمجھا جائے گا حالانکہ یہ صرف اس فرد کی ذاتی ھلاکت کا سبب ھو سکتے ھیں معاشرے کا کسی فرد کے نماز روزہ چھوڑنے سے کوئی نقصان نہیں ،،،
لازمی و متعدی نیکی اور بدی
مگر غیبت ، چغلی ، بھتان تراشی ،پڑوسی کو ستانا ، دوددھ میں پانی ملانا ، جھوٹ بولنا ،، فریب اور دھوکہ دھی ، اپنے کسی تابع پر ظلم اور تعدی جیسے ملازموں کی تنخواھیں کھا جانا ، بیوی پر زیادتی ، بیوی کے والدین پر زیادتی ، اولاد کے درمیان بے انسافی کرنا ،ساس اگرچہ تہجد گزار ھو مگر بہو کے لئے قصائی ھو گی ، بہو اگرچہ حافظِ قران ھو مگر ساس کے حق میں چھُری ھو گی ،، یہ ساری برائیاں House Hold سمجھ لی گئیں ھیں جن کا ھر گھر میں ھونا بہت ضروری ھے ،، حالانکہ حشر کے محاسبے میں سب سے مشکل مرحلہ یہی برائیاں ھونگی جن میں دوسری پارٹی کو راضی کیئے بغیر آپ جنت نہیں جا سکتے ،،