لبرل مسلم کیا ہے کون ہے ؟؟
لبرل کا مطلب معتدل مسلمان ھونا ھے ،
بے دین اور دھریہ ھونا نہیں ھے ،،
لبرل مسلم ھونے کا مطلب یہ ھے کہ آپ خود 100 فیصد دین پر عمل کر لیتے ہو مگر اس کو بندوق سے کسی پر مسلط نہیں کرتے تو آپ لبرل مسلمان ھیں ،،
آپ اپنی شلوار کو جہاں مرضی ہے رکھیں کسی کو کوئی مسئلہ نہیں مگر کسی کے ٹخنے تاڑنے چھوڑ دیں تو آپ لبرل مسلمان ہیں ،،،،
آپ اپنے ہاتھ سینے پر باندھیں یا ناف کے نیچے یا ناف سے اوپر یا ناف کے دائیں یا بائیں یا بالکل بھی نہ باندھیں ،مگر اپنے ھاتھ کسی کی ناف پر باندھنے سے پرھیز فرمائیں تو آپ لبرل مسلمان ھیں ،
آپ اپنی بیوی کو کالا برقع کرائیں یا براؤن ، شٹل کاک یا بیل باٹم والا ،، لیکن اگر آپ کو دوسروں کی بغیر برقعے والی بیویاں جھنمی نہیں لگتیں اور آپ ان پر اعتراض نہ کریں ان پر تیزاب نہ ڈالیں تو آپ لبرل ھیں ،،
آپ کی جو بھی فقہ ھو آپ اس کو فالو کریں ،مگر دوسروں کی فقہ پر اعتراض نہ کریں تو آپ لبرل مسلمان ھیں ،،
آپ کیا سوچتے ھیں یہ آپ کا ذاتی ذوق و شوق ھے،خاندانی جراثیموں کا عمل دخل ھے یا ماحول کی عطا ھے ،،مگر اپنی سوچ کو کسی پر لادنے سے پرھیز کریں تو آپ لبرل مسلمان ھیں ،،
اگر آپ ھر ایک کو مجبور نہیں کرتے کہ وہ اپنا دماغ فریج میں رکھ کر آپ کا دماغ کرائے پر لے لے تو آپ لبرل مسلمان ھیں
کیا یہی بات اللہ پاک نے بھی نہیں فرمائی ؟
اے ایمان والو، تمہارے ذمے اپنا آپ ھے ، جو گمراہ ھے وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اگر تم ھدایت پر ھو ، اللہ کی طرف تم سب کو پلٹ کر آنا ھے ، وہ خود تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رھے ھو ،،
يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم إلى الله مرجعكم جميعا فينبئكم بما كنتم تعملون 105 المائدہ،،
پھر فرمایا کہ اے ایمان والو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اھل وعیال کو اس آگ سے کہ جس کا ایندھن انسان اور( پوجے جانے والے) پتھرھیں اس پر ایسے تند خواور سخت مزاج فرشتے متعین ھیں جو کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو کہا جاتا ھے وھی کرتے ھیں ،،
﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ( التحریم -6) ﴾
جو لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام پر زمین میں فساد بپا کر دیتے ھیں ، وہ نہ تو امر بالمعروف کے معانی سے واقف ھیں اور نہ اس کے درجات و ترتیب سے ،، آپ کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ایک حد ھے ،آپ اپنی بیوی کو ڈنڈے سے پردہ کرانا چاہتے ھیں تو شوق سے کرا لیں مگر دوسرے کی بیوی اس کے شوھر کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا میدان ھے ، یہ کہاں لکھا ھے کہ اگر ساتھ کی ٹیبل والا پیپسی نہیں پی رھا تو آپ اس کی پیپسی اٹھا کر پی جائیں ،،
امر بالعروف اور نہی عن المنکر کی ابتدا بھی اپنی ذات اور اپنے اھل و عیال پھر رشتے داروں سے ھوتی ھے الاقرب فالاقرب ،، اس میں بھی امر کی حدود ھیں اور نہی کی بھی حدود ھیں ،ھماری حدود محدود ھیں اس سے آگے حاکم کی حدود ھیں ، افسوس یہ ھے کہ لوگ اپنی ذات اپنا گھر بھول کر حاکم والا کام اپنے ھاتھ میں لے لیتے ھیں ، اللہ پاک نے نبئ کریم ﷺ سے فرمایا تھا ” و انذر عشیرتک الاقربین ” اپنے قریبی رشتے داروں کو خبردار کیجئے ،،
کہیں آپ صرف منہ سے کہہ سکتے ھیں ،کہیں ھاتھ بھی چلا سکتے ھیں اور کہیں بس دل میں کڑھ کر رہ جاتے ھیں ،، اللہ کے نزدیک اس کی بھی اھمیت ھے،
قاری محمد حنیف ڈار بقلم خود