سوال !
اسلام علیکم قاری صاحب!
ایک گزارش ہے کہ کچھ تقدیر کے بارے میں لکھیں یا اگر کوئی خطبہ اس موضوع پہ عرض کیا ہے تو اس کا لنک send کر دیں۔ خاص طور پہ یہ کہ انسان جو عمل بھی اپنی choice سے کرتا ہے، کیا اللہ کو اس کا علم ہے؟ اور اگر اللہ کے علم میں یہ پہلے سے ہی ہے تو کیا یہ چیز انسان کے اختیار پہ binding نہیں ہے؟ کہ جب اللہ کے علم میں پہلے سے ہی ہمارے سے سرزد ہونے والا ہر عمل ہے تو ہماری کیا مجال ہے کہ اس سے روگردانی کر سکیں؟ تو پھر روزِ حشر ہم سے مواخذہ کیوں کہ جو کچھ ہم نے کیا وہ تو اللہ کی جناب میں پہلے سے ہی طے تھا۔
برائے مہربانی detail سے سمجھا کر الجھن دور فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً۔
الجواب !
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ !
کیا اللہ پاک نے اپنے لکھے کی کوئی کاپی ھم کو فیکس کی ھے ، اور ھم اس کے لکھے کی اطاعت میں سب کر رھے ھیں یا اپنے آپشن سے کر رھے ھیں ؟ اللہ پاک ھمیں اپنے علم کی بنیاد پر نہیں پکڑے گا ،بلکہ ھمارے عمل کی بنیاد پر پکڑے گا ، اور ھمارا عمل ھم کو دکھایا جائے گا اور جرح بھی ھو گی ،عذر پیش کرنے کی بھی اجازت ھو گی ،، اگر اللہ نے ھم کو اپنے علم پر پکڑنا ھوتا تو ھم کو پیدا ھی نہ فرماتا ،،،،،،،، اس سے آگے اللہ کے علم کی بحث ھے کہ اللہ کو ھر چیز اور ھمارے مستقبل کے منصوبوں کا علم ھونا کیوں ضروری ھے ؟ یہ علم ھونا اس لئے ضروری ھے کہ کوئی اللہ کے فیصلوں پر غالب نہ آئے ،مثلاً اگر اللہ پاک نے میری عمر ساٹھ سال لکھی ھے تو اب یہ اس کی ضرورت ھے کہ وہ ھر ایک پہ نظر رکھے کہ کوئی مجھے اس سے پہلے قتل نہ کر دے ، صرف مجھ ایک کی زندگی کی خاطر اسے 7 ارب انسانوں پر نظر رکھنی ھے ، ھر گاڑی پہ نظر رکھنی کہ وہ مجھے کچل نہ دے ، ھر ڈرائیور پہ نظر رکھنی ھے کہ اس کی گاڑی میری گاڑی سے ٹکرا نہ جائے ، ھر شخص کے دل و دماغ کو ھر وقت پڑھنا ھے کہ کوئی میرے قتل کے منصوبے نہ بنائے اور اگر بنائے تو ان کو بروقت ناکام بنا دے ، اگر آگے کسی ٹرالر اور میری گاڑی کے ٹکراؤ کا امکان ھے تو میری گاڑی کو کسی بہانے تھوڑی دیر کے لئے روک دے تا کہ وہ ٹرالر گزر جائے ، مثلاً تائر پنکچر کر دے یا گاڑی خود بخود بلا وجہ بند ھو جائے ،مگر دوبارہ اسٹارٹ کرنے پر اسٹارٹ بھی ھو جائے تب بھی وہ چند لمحے میری موت ٹالنے کے لئے کافی ھیں ،،، امید ھے کہ بات کی سمجھ لگ گئ ھو گی ، تقدیر اصل میں میرے رب کا علم ھے اور یہ علم خدائی کرنے یعنی بطور خدا اپنی ذمہ داریاں Execute کرنے کے لئے بہت ضروری ھے ،، ھم اس علم کی بنیاد پر نہیں اپنے کردار پر پکڑے جائیں گے اور اس کردار کے لئے ھم آزاد ھیں ،ھمارے اندر شر اور خیر دونوں کی قوتیں ودیعت کر دی گئ ھیں ، اور طے کر دیا گیا ھے کہ جب تک میرا ارادہ اللہ کے ارادے سے ٹکرائے گا نہیں ( مثلاً کسی کو قتل کرنا ) تب تک میں آزاد ھوں اور ساری قوتیں اس ارادے کو عمل میں لانے کے لئے میری مدد کریں گی ، گاڑی میں ریورس گئر اس کی تقدیر ھے ، مگر اس کے استعمال میں آپ کو آزادی حاصل ھے ،، اب اگر آپ نے کار ریورس کی اور وہ کسی کی گاڑی سے ٹکرا گئ اور آپ نے اتر کر کار بنانے والی کمپنی کو گالیاں دینا شروع کر دیا کہ نہ وہ یہ ریورس گئر بناتے اور نہ یہ ایکسیڈنٹ ھوتا ،، تو کون آپ کو عقلمند اور دانشور کہے گا ؟