معجزہ ھو یا کرامت ،کوئی اپنی مرضی سے نہیں دکھا سکتا ،،،،،،،،،
1- و ما کان لنا ان ناتیکم بسلطان الا باذن الله و علی الله فلیتوکل المؤمنون ( سورہ ابراھیم )
2-وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَنْ يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ..( الرعد 38)
3- وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ ۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ( غافر -78)
نبئ کریم ﷺ سے لے کر پچھلے تمام رسولوں کے بارے میں ایک اصول بیان کیا جا رھا ھے کہ کسی رسول کے بس میں نہ تھا کہ وہ خود سے کوئی معجزہ دکھا دے ،، سوائے اللہ کی اجازت کے،،،، موسی علیہ السلام کا عصا بڑا مشہور ھے مگر وہ بھی اسی وقت نتیجہ دیتا تھا جب سوئچ آن کر کے فرماتا تھا ” اضرب بعصاک الحجر ،، اضرب بعصاک البحر ،، القی عصاک ،،، موسی علیہ السلام اس بات کو جانتے تھے کہ رب کے بٹن کو آن کیئے بغیر ، اس کی مرضی اور حکم کے بغیر یہ صرف بکریاں چرانے اور پتے جھاڑنے والا ڈنڈا ھے ،، جب معجزہ انبیاء کے بس میں نہیں تو کرامت کسی کے بس میں کیسے ھوگئ ؟ کہ وہ کرامتوں کو یوں نکال نکال کر استعمال فرماتے ھیں جیسے نائی اپنی Shaving Kit میں سے اوزار نکال نکال کر استعمال کرتا ھے ؟ نہ ابراھیم علیہ السلام پہچان سکے اور نہ لوط علیہ السلام کہ یہ فرشتے ھیں ،،مگر ھمارے بزرگ آنے والے کو یہ بھی بتا دیتے ھیں کہ کیا کھا کر آئے ھو ، بلکہ اس کے وسوسوں سے بھی آگاہ ھو جاتے ھیں ،، سورہ انبیاء پڑھیئے انبیاء کی بے بسی دیکھئے اور رب سے ان کا مانگ مانگ کر لینا دیکھئے اور پھر ھندوستان کے ھندو ازم سے ری میکس اسلام اور قطبوں کی ادائین دیکھئے تو عقل حیران ھوتی ھے کہ اللہ پاک نے ھندو دیوتاؤں سے اختیارات لے کر مسلمان دیوتاؤں میں تقسیم کر دیئے ھیں ؟ کیا ھند کا اسلام بے خدا ھے ،ھمیں فرنچائز کر دیا گیا ھے ،، صرف ایک اقتباس پیش کرتا ھوں ،،
” ایک وقت میں قطب متعدد بھی ھو سکتے ھیں شیخ ابن عربی نے تو یہانتک کہا ھے کہ ھر بستی میں چاھے وہ کفار کی ھو ، قطب ھوتا ھے اس کلام کے دو مطلب ھو سکتے ھیں ،، ایک تو یہ کہ وہ وھاں کے باشندوں میں سے ھی ھو اور باطن میں مسلمان ھو اور اپنی حالت کا کسی وجہ سے اخفاء کرے، اور یہ بعید ھے یعنی ناممکن ھے ،،دوسرا یہ کہ وہ وھاں موجود نہ ھو مگر وہ بستی اس کے تصرف میں ھو جیسا کہ تھانیدار کہ جس کا تعلق دیہات سے بھی ھوتا ھے تیسری صورت یہ ھو سکتی ھے کہ کافر ھو مگر اس میں عقل نہ ھو جیسا کہ بچے پاگل نہیں ھوتے مگر ان میں عقل نہیں ھوتی یا حیوان کہ وہ بھی عقل نہیں رکھتے ،، مگر اس کی خاص علامت یہ ھے کہ اس زمانے کے اھل باطن کا اس کے ساتھ معاملہ دیکھا جائے ، اگر وہ اس کا ادب کرتے ھوں تو ( ھر مسلمان ) ان کا ادب کرے ،، اور اس کے معاملے میں کف لسان کرے ( اس کو گالی گلوچ یا توھین آمیز کلمات نہ کہے )
( شریعت و طریقت مصنفہ اشرف علی تھانوی صفحہ 341،مطبوعہ ادراہ اسلامیات -19 انارکلی لاھور ) جو لوگ تھوکتے بھی دلیل کے ساتھ ھیں ،قرآن کے خلاف شرکیہ عقائد بیان کرتے ھوئے مجال ھے جو قرآن و حدیث سے کوئی دلیل دینا پسند کریں ،، اگر دلیل ھو تو شریعت نہ بن جائے ؟ طریقت کا مطلب ھی یہ ھے کہ ” خبردار” دلیل مانگنا منع ھے !
ایک حکیم رب نے اپنے بندوں کو ٹھیکے پہ دیا بھی ھے تو بے عقل اور حیوان الحواس لوگوں کو ؟ سبحانہ و تعالی عما یقولون علواً کبیراً ،، فسبحان الذی بیدہ ملکوتُ کل شئ ،،،
یہ سارا ھندو ازم کا دیومالائی ورژن ھے جس کا نام اسلام رکھا گیا ھے ،، دیوتا کو قطب کہہ دیا گیا ھے ،ساری اپرم پار شکتیاں دیوتاؤں والی ھیں ،،
کیا کوئی نبی بھی قطب ھوا ھے کہ جس نے اپنے خاندان ھی کی بلائیں اپنی شکتی سے ٹال دی ھوں ؟ یا وہ موسی علیہ السلام کی طرح رب کے در کے فقیر ھی تھے ؟
{ فَقَالَ رَبّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْت إِلَيَّ مِنْ خَيْر فَقِير } .القصص أية 24