الشیخ محمد متولی الشعراوی فرماتے ھیں کہ موسی علیہ السلام نے جنت میں اپنے رفیق یا پڑوسی کے بارے میں اللہ سے سوال کیا ،، اے اللہ جنت میں میرا پڑوسی کون ھو گا ؟
اللہ پاک نے فرمایا کہ اس راستے سے ابھی جو شخص گزرے گا وہ تیرا رفیق فی الجنہ ھو گا ! تھوڑی دیر میں ایک شخص اس رستے سے آیا اور موسی علیہ السلام کو سلام کرتے ھوئے ان کے پاس سے گزر گیا ، موسی علیہ السلام اس کے پیچھے چل دیئے کہ اس شخص کے احوال سے آگاھی حاصل کریں کہ وہ کونسا عمل کرتا ھے جس کے سبب اللہ پاک نے اسے یہ ممرتبہ عطا فرمایا ھے ،،
وہ شخص ایک ایسے گھر میں داخل ھوا جس کی حویلی نیچی تھی اور جس کے صحن میں ایک نابینا عورت بیٹھی ھوئی تھی ، اس شخص نے پوٹلی میں سے گوشت نکالا اسے پکایا اور اس بوڑھی ماں کے پاس بیٹھ کر اسے لقمہ لقمہ کر کے کھلایا پھر پانی پلا کر اس کا منہ صاف کیا ،، اس بڑھیا نے اسے دعا دی اللھم اجعل ابنی رفیقاً لموسی ابن عمران فی الجںۃ،،، اے اللہ میرے بیٹے کو جنت میں موسی ابن عمران کا ساتھی بنا دے !
موسی علیہ السلام سمجھ گئے کہ یہ خاتون اپنے بیٹے کو جنت لے کر دے رھی ھے !
اللہ پاک ھم سب کو والدین کا ھمدرد ،خیرخواہ اور خدمتگار بنا دے !