ولا تقولوا لمن القی الیکم السلام لست مؤمناً۔[ النساء ۔ 94]
جو تمہارے سامنے اسلام کا اظہار کرے تم اس کو مت کہو کہ تم مومن نہیں ہو ـ
یہ آیت ان مجاھد ٹولیوں کو ھدایات دے رہی ھے کہ جب تم اللہ کی راہ میں نکلو ، اور کسی بستی والے یا راہ چلتے مسافر کی طرف سے اس بات کا اظہار کیا جائے کہ وہ مسلمان ہیں تو مالِ غنیمت کی لالچ میں ان سے جنگ مت کرو ، اس کا سبب چند ایسے ہی واقعات بنے ـ
لیکن اس آیت کو اصول بنا کر قادیانیوں کے کفر کو اسلام تسلیم نہیں کیا جا سکتا جس طرح صحابہ کرامؓ نے مسیلمہ کذاب کے اسلام کو قبول نہیں کیا ، وہ بھی قادیانیوں کی طرح اذان میں محمد ﷺ کی رسالت کی شہادت دیتا تھا ، نماز مسلمانوں کے قبلے کی طرف پڑھتا تھا مگرخود کو رسول اللہ ﷺ کا شریک رسول کہتا تھا ، جس طرح مرزا ظلی نبی اور بروزی نبی بنتا ہے ، قرآن کو اپنی طرف منسوب کرتا ہے خود کو سورہ صف والا احمد کہتا ہے ،، اس کو نبی مان لینے والے بےشک کہتے پھریں کہ وہ مسلمان ہیں ، ان کا علاج مسیلمہ کذاب والا ہے ،،
قادیانی نئے نبی کے ساتھ نئی امت بن چکے ہیں ، رسول اللہ ﷺ پر ایمان لا کر بھی مسلمان نہیں جس طرح ہم حضرت عیسی علیہ السلام پر ایمان لانے کے باوجود عیسائی نہیں بلکہ نئے نبی کے ساتھ نئی امت ہیں ـ
اس لئے قادیانی کے مسلمان ہونے کے لئے مرزا کی نبوت کی نفی بھی لازمی ہے ، وہ اقرار کرے گا کہ مرزا دعوئ نبوت کر کے کافر ہو گیا ہے ، مرزے کو کافر مان کر ہی وہ مسلمان ہو سکتا ھے ،، ورنہ اس کا اسلام دجل و فریب ہے ـ