و اذا الوحوش حشرت۔ اور جب وحشی جانور اکٹھے کیئے جائیں۔
مطلب قیامت بپا ہونے کی منظر کشی کی جا رہی ہے کہ جب سمندر بھڑک اٹھیں گے پہاڑ گریوٹی ختم ہونے کی وجہ سے راکھ کی طرح اڑیں گے،جب حمل والیوں کے حمل گر جائینگے،دودھ پلانے والیاں اپنے بچے کو بول جائیں گی، جب وحشی درندے سراسیمہ ہو کر اکٹھے ہو جائیں گے،جبکہ عام حالات میں یہ درندے دوسرے گروہ کو اپنے علاقے میں گھسنے نہیں دیتے تھے ۔ یہ سارے مناظر قیامت بپا ہونے کے ہیں ، نہ کہ نفخہ ثانیہ کے بعد دوبارہ بعثت یعنی جی اُٹھنے کے بعد حساب کتاب کے ہیں۔ حساب کتاب صرف جن و بشر کا ہو گا ،گائے بکریوں کا نہیں،اگر سینگ والی بکری کو بغیر سینگ والی بکری کو مارنے کا حساب دینا ہوگا، تو جھنم ساری زانی بکروں سے بھری پڑی ہو گی۔
ترمذی کی ضعیف حدیث کو جب قرآن کی تفسیر میں شامل کیا جاتا ہے تو حدیث مضبوط اور قرآن کمزور ہو جاتا ہے۔