دوستو !
نفل نماز رب سے آپ کی ھم کلامی کے لئے اللہ پاک کا خاص تحفہ ھے،،
اپنی زبان میں کیوں نہیں کہہ لیتے،، میرے مولا ،، میرے آقا،، میرے خالق ،میرے مالک،، تو بہت کریم ھے،تو بہت ھی عظیم ھے،، تو بہت ھی بلند ھے،، گنتی کی کیا ضرورت ھے؟ جب اپنی زبان میں یا اللہ ھی کہو تو گگھی بند جاتی ھے،الفاظ گلے میں اٹک جاتے ھیں،،ھونٹ تتلی کے پروں کی طرح کانپتے ھیں،، جو کہنا ھوتا ھے دل کہہ رھا ھوتا ،،
اپنے گناھوں کا فولڈر سامنے دھر کر اس کے بالمقابل اس کے کرم کا فولڈر رکھ کر ،، بندہ جب شرمندگی سے کہتا ھے،، اللہ جی تو کتنا چنگا ایں ،، تو سجدے والا نہیں سامنے والا مسجود بھی وجد میں آ جاتا ھے،، کبھی اللہ سے اپنی زبان میں بات کر کے دیکھیں ناں ، اسے ساری زبانیں آتی ھیں،، اپنی زبان میں جو اپنائیت پیدا ھوتی ھے، وہ مفادات سے الگ ایک تقرب ھے،، اللہ اپنا اپنا لگتا ،،بالکل اپنا گرائیں ،، پھر وہ بھولتا ھی نہیں انسان ترستا ھے پھر اس سے بات کرنے کو، پھر اس کا حال وہ ھوتا ھے جو مچھلی کا پانی سے نکل کر ھوتا ھے،، وہ فجر پڑھ کر انتظار کرتا ھے کہ کب سورج طلوع ھو اور وہ اپنے اللہ سے دل کی بھڑاس نکالے !
نبی کریمﷺ نے ایک نوجوان کے بارے میں فرمایا تھا کہ یہ سالم مرے گا،، تو صحابہ نے تعجب سے کہا تھا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ یہ سالم مرنا کیا ھوتا ھے؟ فرمایا تھا انسان مختلف ٹکڑوں میں بٹتا جاتا ھے،یعنی اپنی ھستی میں مختلف ونڈوز اور Tabs کھول لیتا ھے ،، وہ ونڈوز پھر موت کے فرشتے کو ھی آ کر کلوز کرنے ھوتے ھیں اور اس دوران بند بھندے میں اٹکا رھتا ھے،، جبکہ ایک شخص وہ ھوتا ھے جو اپنی ھستی کو سمیٹ سمیٹ کر رکھتا ھے،ادھر موت کا فرشتہ آتا ھے یہ اس کے ساتھ چل پڑتا ھے،،
نماز ھستی کو سمیٹنے اور ونڈوز اور Tabss بند کر کے اپنی مکمل ھستی رب کے سامنے رکھنا ھوتا ھے،، آپ سجدے میں جا کر چپ کر کے سجدہ کریں،، آپ کا فرض ادا ھو رھا ھے اور آپ کی ھستی کی واپس ڈاؤن لؤڈنگ ھو رھی ھے ، جلدی کی ضرورت نہیں ڈاؤن لؤڈ مکمل ھونے دیجئے،، اور دیگر غیر ضروری ونڈوز بند ھونے دیجئے،، آپ خود محسوس کریں گے کہ ھاں ،، اب میں پورا ھو گیا ھوں ،میرا قلب و شعور اپنے صانع اور خالق کے سامنے حاضر ھے،، اب اپنی مادری زبان میں اسے مخاطب کیجئے،ڈرتے ڈرتے،، اللہ ،، میرے اللہ ،، اللہ جی،، اللہ پاک،، میں بہت گنہگار ھوں،، میں تو اس سجدے کے قابل بھی نہیں تھا، پھر جو جی میں آئے اپنے دکھ درد اس کے سامنے رکھئے ،،یاد رکھئے جو بھی مسئلہ ھے اس کے سامنے اسی طرح رکھیئے جس طرح ڈاکٹر کو اپنی بیماری بتاتے ھیں،، عربی کی کوئی ضرورت نہیں نفلی نماز میں آپ سجدے میں جو چاھئیں اپنی مادری زبان میں بات کریں،، !
یہ سکون ،،یہ یکسوئی آپ کو فرض نمازوں میں بھی بہت کام آئے گی،، ورنہ ھم امام کے پیچھے ایک tab پر الحمد تو دوسرے پر میچ کھول کے کھڑے ھوتے ھیں،، اسی لئے نمازوں سے کردار کو تبدیل کرنے کی صلاحیت اور ذوقِ تقرب ختم ھو گیا ھے،، صحابہ کو یہ ایڈوانٹیج حاصل تھا کہ وہ فرض میں بھی اللہ سے اپنی مادری زبان میں باتیں کرتے تھے اسی لئے اعتبار بھی کرتے تھے اور بڑے بڑے باغ کھڑے کھڑے اللہ کو سونپ دیتے تھے،،ھم کم از کم نفل میں تو اللہ سے اپنی زبان میں بات کریں،،اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں !!
ٹاک شاک
میرا سوھنا اللہ سب کو توفیق عطا فرمائے ! آمین