انسان پیاس کا پورا پنڈورا باکس اپنے اندر رکھتا ھے ،، اور شیطان اسی پیاس کو استعمال کرتا ھے سراب میں کھینچ لینے کے لئے ،، اگر آدم علیہ السلام میں خلود کی پیاس نہ ھوتی تو شیطان گھر کے باھر آ کر آواز نہ لگاتا ،یا آدم ھل ادلک علی شجرۃ الخلد ،،،،،،، شیطان سرابوں کا پورا ٹوکرا بھرے گلی گلی آواز لگا رھا ھے ونگاں چڑھا لو کُڑیو ،،،
یحسب ان مالہ اخلدہ ،، انسان سمجھتا ھے اس کا مال اس کو خلود عطا کر دے گا ،، جبکہ یہی مال اس کو راکھ کر دینے والی آگ میں دھکیل دے گا ،،، حشرمیں جنت میں داخل ھونے والے مسلمانوں سے کہا جائے گا کہ ” ذلک یوم الخلود ” یہ ھے وہ ھمیشگی کا دن جس کی تلاش تمہیں دنیا میں تھی جب کہ یہ خلود وھاں کسی کو میسر نہیں تھا البتہ اس کے بعد اب تمہیں ھمیشہ جینا ھے ،، جبکہ لوگ دنیا میں ھمیشہ رھنے کے لئے ھر جتن کرتے ھیں،، کوئی تاج محل بناتا ھے تو کوئی شالیمار ،،،،،،،، اور پھر چھ فٹ کے گڑھے میں جا سوتا ھے ،، تیسرے دن کیڑے انسان کو کھا کر ناک کے رستے سے باھر آ جاتے ھیں ، وھی ناک جو ھر جگہ دیوارِ چین بن جایا کرتی تھی ،،،،،،،