سلامتی ھو آپ سب پر اور مجھ پر بھی !
پچھلے دو چار دن سے کچھ ایسی کیفیت سے گزرا ھوں کہ سمجھانے میں کافی وقت لگ جائے گا،، ھمارے دیہات کی خواتین کوئی سال چھ ماہ بعد ھفتہ صفائی مناتی ھیں،، چارپائیاں بھی تالاب پر پہنچ جاتی ھیں، اور ان چارپائیوں کی کمائی بھی،، خواتین چارپائیاں جوڑ لیتی ھیں،کیونکہ پانی میں سر جوڑنا ذرا مشکل کام ھوتا ھے،، ان کی چارپائیوں کا منظر کچھ یوں ھوتا ھے جیسے جماعتِ اسلامی یا ایم کیو ایم کے جلسے کا اسٹیج،، چارپائیاں اتنے لیول پہ رکھی جاتی ھیں کہ پانی صرف رسیوں کو چھوتا رھے،، چارپائی کے اوپر خواتین دھرنا دے کر بیٹھ جاتی ھیں اور گناھوں کی پوٹلیاں مطلب کپڑوں کی گٹھڑیاں کھول لیتی ھیں،،ساتھ ساتھ کپڑے ملتی جاتی ھیں اور اڑوس پڑوس کی خبریں بھی ڈسکس کرتی جاتی ھیں،،یوں دوسروں کےعیب بھی دھو رھی ھوتی ھیں اور اپنے کپڑے اور چارپائیاں بھی دھو رھی ھوتی ھیں،، یوں سارے عیب پانی میں جا رھے ھوتے ھیں اور تھوڑے فاصلے پر ھم بچے اسی وٹامن ائے اور ڈی سے بھرپور پانی سے غسل بھی فرما رھے ھوتے ھیں،، یعنی اپنا گند دھو کر دوسروں کا مَل کے آ جاتے ھیں ،، اس کو دیہات کا غسل صحت کہتے ھیں،، دیہات میں تو اللہ معاف کرے طلاق بھی پانی کے کنارے دی جاتی ھے اور وہ بھی چلتے پانی کے کنارے ،،جتنی طلاقیں دینی ھوتی ھیں لڑکا دو گواھوں کے سامنے اتنی کنکریاں پانی میں پھینک دیتا ھے کیونکہ طلاق سے اللہ کا غضب بھڑکتا ھے،،اس لیئے پہلے طلاق کو کنکری میں کنورٹ کیا جاتا ھے،پھر اللہ کے غضب کو ٹھنڈا کرنے کے لئے اس کنکری اور کسی کے مستقبل کو پانی میں بہا دیا جاتا ھے،،
خواتین بھی باتیں دل کھول کے کرتی ھیں کہ پانی کے اوپر بیٹھی ھیں،،سب خیر ھے ! فواروں اور شاوروں کے نیچے نہا نہا کے دل اوبھ چکا تھا اور اندر کا بچہ کھلے پانی میں کلکاریاں مارنے کو مانگتا تھا ،اس دفعہ سوچا کہ چلو اس بچے کا جی خوش کرتے ھیں،، تولیہ اور لکس کا صابن لیا اور تالاب پر جا پہچے،، جا کر موٹر سائیکل کھڑا کیا تو ایک صاحب اونٹ صاحب کو برش مار مار کے نہلا رھے تھے،، سوچا کوئی گل نئیں،، مگر تھوڑا اور آگے بڑھے تو پورا تالاب نظروں کے سامنے تھا اور اس میں ایک جوان ایک خارش زدہ کتے کو اتنی محنت سے نہلا رھا تھا کہ ھم نے آج تک کسی کو اپنے ابا کو بھی اتنے خلوص اور ارتکاز کے ساتھ نہلاتے نہیں دیکھا تھا،، طبیعت خراب ھوگئ اور اندر کا بچہ بھی سہم کر رہ گیا،، خیر میں آپ کو اپنی کیفیت کی تفصیل بتانے نکلا تھا،، کیفیت کچھ یوں تھی کہ ایک دفعہ اسی تالاب میں کوئی درجن بھر بچوں کے ساتھ نہاتے ھوئے ھم سب نے شغل شغل میں ڈبکی لگا کے خواتین کی چارپائیوں کے نیچے سے نکل کر دوسری طرف جانے کا منصوبہ بنایا ،، دو چار بچے تو نکل گئے،، مگر میں جب چارپائیوں کے درمیان کہیں پہنچا تو سانس ختم ھو گیا،، اب سر اٹھاتا ھوں تو اوپر جگہ کوئی نہیں سر چارپائ کو لگتا ھےآگے جانے کا فیول ختم ھو گیا ھے،، اس دوران چند لمحوں میں جو کیفیت گزری جس میں احساس ھوا کہ اب کے اگر بچ گیا تو زندگی میں دوبارہ اس قسم کی حرکت نہیں کروں گا ،،جان کنی کی کیفیت طاری ھوئی تو تڑپنے کے ساتھ پاؤں کیچڑ میں لگتے گئے اور ھم آگے کو گھسٹتے گئے یوں ھم کو اللہ نے چارپائیوں کے عذاب سے نجات دی،، آج مجھے وہ چارپائیاں بڑی یاد آئیں،، نادانستگی مین ھم پھر روایتوں کی چارپائی کے نیچے جا گھسے تھے،جن پر 12 صدیاں بیٹھی اپنے کپڑے دھو رھی تھیں،،، کوئی دو گھنٹے ھوئے اللہ نے شعیب بھائی کی مدد سے نکلنے میں مدد دی ھے ،، میرے لئے دعا کیا کریں اللہ مجھے چارپائیوں سے محفوظ رکھے ! آمین ثم آمین