کس نے مے نہیں چکھی،کون جھوٹی قسم اٹھاتا ہے؟؟
جو میکدے سے بچ نکلتا ہے،تیری آنکھوں میں ڈوب جاتا ہے۔
شاعر بتانا چاہ رہا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ دین کے معاملے میں بھی مطالعہ پاکستان والی واردات ہو گئ ہے۔جس کو دین سمجھ کر پڑھتے پڑھاتے رہے وہ دین تھا ہی نہیں ،، اور جو دین تھا وہ عوام کو شودر سمجھ کر پڑھنے ہی نہیں دیا گیا،، آج بھی جمعے کے خطبات میں اور لاکھوں روپے ھدیہ لے کر مجفلوں میں خطاب کرنے والے طوطئ پاکستان نناوے فیصد جھوٹی روایتوں سے محفل کا رنگ جماتے ہیں ،، اصلی مال امت کا معدہ قبول ہی نہیں کرتا ، ،،
قاری حنیف ڈار