یہ علماء لوگ عوام الناس کو بھیڑ بکریاں اور ڈھور ڈنگر سمجھ کر ایسی ایڈوائس دیتے ہیں کہ فلاں فلاں کو مت پڑھیں گمراہ ہو جائیں گے۔یہی روش اھل مکہ کی تھی۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر معمولی سی معمولی آدمی یہانتک کہ غلاموں کو بھی اھم اور سمجھدار سمجھ کر دین پیش فرماتے اور ان کے سوالوں کے جواب دیا کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی ادا اس طبقے کو بھا گئی اور وہ سرداروں اور دانشوروں سے پہلے اسلام میں داخل ہو گئے۔یہی روش قوم نوح میں نظر آئے گی کہ”, کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں درآنحالیکہ آپ کے فالوورز گھٹیا اور ناکارہ لوگ ہیں؟ءانومن لک واتبعک الارذلون؟ہم بھی انبیاء کی سنت اور اللہ پاک کے حکم کے مطابق ہر مسلمان کو اھم اور سمجھدار جان کر ان سے مخاطب ہوتے ہیں کہ اب معاملہ ان کے ایمان پر موقوف ہے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور وقار کے خلاف لکھی گئی کہانیوں کو رد کر دیں،آخر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ان کا بھی تو کوئی تصور ہو گآ،کوئی پیمانہ ہو گا۔