سوال !
کیا کوئی انسان شر سے بچنا چاہے تو بچ سکتا ہے یا تقدیر اس کو شر پر مجبور کر دیتی ہے؟
الجواب !
منصور نذیر اگر کوئی شخص شر سے نہ بچ سکے یعنی شر سے بچنا اس کے بس میں نہ ہوتا تو انبیائے کرام کی بعثت کا سارا سلسلہ ہی عبث قرار پاتا۔ امر باالمعروف اور نہی عن المنکر ایک ڈرامہ بن جاتا۔ اللہ پاک نے شر سے بچنے اور بھلائی کرنے کی صلاحیت ہر انسان میں رکھی ہے، بس اس ایپ کو اوپن کرنے کا آپشن انسان کے پاس ہے، فرعون نے ڈوبتے وقت کلمہ پڑھا تو ثابت ہوا کلمہ پڑھنا اس کے بس میں تھآ پہلے بھی پڑھ سکتا تھا۔، کوئی خیر کرے یا نہ کرے خیر کرنے کی صلاحیت اللہ پاک نے سب میں رکھی ہے،جیسے وہ انڈے جو ہم کھا جاتے ہیں، اللہ کو معلوم تھا وہ کھائے جانے ہیں مگر آکسیجن کا بلبلہ ان میں بھی رکھا ہے جو چوزے کی زندگی کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے انڈے سے نکلنے سے پہلے وہ آسی بلبلے پر انحصار کرتا ہے ۔ اگر انسان خود بھلائی کا فیصلہ نہ کرے تو باپ کا نبی ہونا بھی کام نہیں آتا جیسے نوح علیہ السلام کا بیٹا۔ اور اگر کوئی عورت بھلائی کا ارادہ کر لے تو اس کا شوھر فرعون جیسا کافر بھی ہو تو نہیں روک سکتاَ