کبھی بتایا جاتا ھے کہ وہ خدائی کا دعوی کرے گا ،،،،،،،،،،
کبھی بتایا جاتا ھے کہ وہ بیت اللہ کا طواف کر رھا تھا ،، خدا کو دوسرے خدا کے گھر کا طواف کرنے کی کیا ضرورت ھے ؟
ابن عمرؓ بتاتے ھیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ رات کو مجھے خواب میں دکھایا گیا کہ ایک خوبصورت گندم گوں شخص جیسا کہ خوبصورت تو نے دیکھا ھو ،، جس کے بال کنگھی کیئے ھوئے کندھوں کے برابر تھے جن سے پانی ٹپک رھا تھا ، وہ دو آدمیوں کا سہارا لیئے طواف کر رھا تھا ،، میں نے پوچھا یہ کون ھے ، تو مجھے بتایا گیا کہ یہ المسیح ابن مریم ھے ،،
پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کے بال سخت گھنگھریالے تھے اور جو کانا تھا جیسے اس کی آنکھ پھولے ھوئے انگور کا دانہ ھے ،،جو ابن قطن کے مشابہ لگتا تھا دو آدمیوں کے کندھے پہ ھاتھ دھرے ،، طواف کر رھا ھے میں نے پوچھا کہ یہ کون ھے تو کہا گیا کہ مسیح الدجال ھے ،، ( متفق علیہ )
ابن عمر سمیت کئ صحابہؓ قسم کھاتے تھے کہ ابن صیاد دجال ھے ،،،،،،،،،،،،
محمد ابن منکدر فرماتے ھیں کہ جابر بن عبداللہؓ اللہ کی قسم کھاتے تھے کہ ابن صیاد دجال ھے ،، میں نے کہا کہ آپ اللہ کی قسم کھاتے ھیں ؟ وہ کہنے لگے کہ میں نے عمرؓ ابن الخطاب کو قسم کھاتے سنا ھے کہ ابن صیاد دجال ھے ، اور رسول اللہ ﷺ سن رھے تھے مگر ان کو ٹوکا نہیں ،،،،،( متفق علیہ )
نافع کہتے ھیں کہ ابن عمر اللہ کی قسم کھاتے تھے کہ ابن صیاد مسیح الدجال ھے ( ابو داؤد بھہیقی ،،
( نوٹ )حضور ﷺ کا دجال کو طواف کرتے دیکھ کر پوچھنا کہ یہ کون ھے ؟ یہ ثابت کرتا ھے کہ وہ ابن صیاد نہیں تھا ورنہ حضورﷺ کو پوچھنے کی ضرورت نہ پڑتی ،،