عورت قرآن کی نظر میں ،2
وفد کی واپسی اور رپورٹ پر بھی ملکہ بلقیس کی تسلی نہیں ھوئی اور اس نے خود صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ، اور چل پڑی ،حضرت سلیمان نے اس کا تخت منگوا کر جو سرپرائز اس کے لئے تیار کر رکھا تھا اس کو بھی اسنے بڑے ھی ڈپلومیٹک انداز میں لیا اور اپنا وقار بچا لیا، اصل بات یہ ھے کہ اللہ پاک کو اس کے ڈائلاگ اور انداز اتنا پسند آیا ھے کہ خاص طور پر ان مکالموں کو کوٹ کیا گیا ھے ،،، خیر تمام صورتحال کا اندازہ کر کے وہ خاتوں مسلمان ھوئیں ، اپنا ملک بھی بچا لیا ، عوام بھی بچا لئے دینِ توحید اختیار کیا اور رسول کی بیوی بننے کا اعزاز حاصل کیا اور اللہ کے حکم سے سلیمان علیہ السلام نے ان کو ان کی حکومت واپس کردی جس پر وہ مرتے دم تک حکمرانی کرتی رھیں ،،یہ ھے عورت کی حکمرانی پر اللہ کا فیصلہ اور عورت کی حکمت اور تدبر پر قرآن کا تبصرہ ، مگر ھمارے یہاں عموماً ایک حدیث پیش کر کے اس سارے قضئے اور سورہ النمل کی جان نکال دی جاتی ھے، کہ نبی کریمﷺ کا ارشاد پاک ھے کہ جس قوم کی حکمران عورت ھو وہ کبھی فلاح نہیں پا سکتی ،، مگر سوال یہ ھے کہ آشیاء اپنے ضد سے پہچانی جاتی ھیں ،،اگر یہ اصول ھے تو پھر اس کا ضد یہ ھے کہ جس قوم کا حکمران مرد ھے وہ کبھی تباہ و برباد نہیں ھو سکتی ھے ، جب کہ ھم دیکھتے ھیں کہ قوموں کی بربادی ھوئی ھی مرد حکمرانوں کے ھاتھوں ھے ، گویا یہ کوئی اصول نہیں ھے بلکہ سٹیٹمنٹ آف فیکٹ ھے ،،مثلا ایک جہاز میں بہت سارے مسافر ھیں جن میں 20 عورتیں اور 10 بچے بھی ھیں ،جہاز میں کوئی فالٹ پیدا ھو گیا ھے اور فیول ختم ھو گیا ھے ، اور ائرپورٹ دستیاب نہیں ھے ،اس وقت ایک انا ؤنسر کہتا ھے کہ جناب جس جہاز میں 20 عورتیں اور 10 بچے ھیں وہ کریش کر جائے گا اور سب ھلاک ھو جائیں گے ،،سٹیٹمنٹ آف فیکٹ یہ ھے کہ جو سیچوئیشن پیدا ھو گئی ھے اس کا نتیجہ بیان کیا جا رھا ھے،، اور آصول یہ ھے کہ آئندہ جس جہاز میں 20 عورتیں اور 10 بچے ھونگے وہ کریش کر جائے گا ،،امید ھے آپ کو سمجھ لگ گئی ھو گی کہ ایرانی حکمران کے نبی کریمﷺ کا خط پھاڑنے پھر بیٹے کے بغاوت کرنے اور پھر بیٹے کے مارے جانے اور بیٹی کے حکمران بننے پرحضور تبصرہ فرما رھے تھے کہ میری بد دعا کے بعد کہ اے اللہ اس کے ملک کو بھی اسی طرح ٹکڑے ٹکڑے کر دے جسطرح اس نے میرا خط پھاڑا ھے ،پھر بغاوت اور جوابی بغاوت کے بعد بیٹی کی حکمرانی پر آپ نے فرمایا کہ وہ قوم جس نے ابھی ابھی عورت کو حکران بنایا ھے اس قسم کے اقدامات سے تباھی سے بچ نہیں سکتی وہ تباہ ھو کر رھے گی ! اگر کوئی مونچھوں والا بیٹھتا تو حضورﷺ فرماتے کہ جس قوم نے مچھل کو حکمران بنا لیا ھے تباھی سے نہیں بچ سکتی ،، یہ ھے وہ بات جو نہ تو قرآن سے ٹکراتی ھے نہ اللہ کی سنت سے ،، مگر یہ اصول بنا لینے کے بعد کے ھر حدیث کو قرآن پر پیش کیا جائے گا اور جو اس کے خلاف ھو گی اس کو رد کر دیا جائے گا ،،شاید کم ھی احادیث کو اس چھلنی سے گزارا گیا ھے ،،ابھی تو اپ جب سورہ القصص کو پڑھیں گے تو خواتین کے جوھر کھلیں گے ،جن کا اعتراف ھم بہت کم ھی کرتے ھیں ،،